علم اور عمل

خلاصہ: خداوند متعال نے قرآن مجدید میں علم اور عمل دونوں کی جانب رغبت کرنے کا حکم دیا۔

علم اور عمل

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     انسان اور دوسری مخلوقات میں عمل اور علم کا ہی فرق پایا جاتا ہے، دوسری مخلوقات میں یہ اہلیت نہیں ہوتی کہ وہ اپنی معلومات اور علم میں اضافہ کریں۔ جبکہ انسان اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
     علم ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو مہذب بناتا ہے، اچھے اور برے میں فرق سیکھاتا ہے، یہاں تک کہ خداوند متعال نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر وحی کا آغاز علم کی آیات سے کیا، سورۂ علق کو نازل کرکے، ایک عالم اور جاہل انسان برابر نہیں ہو سکتا، خداوند متعال علم ک اہمیت میں اس طرح فرمارہا ہے:«يَرْ‌فَعِ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَ‌جَاتٍ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِير[سورۂ مجادلہ، آیت:۱۱]صاحبان هایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے»۔
     اس کا مطلب یہ نہیں ہےا کہ جو شخص صاحب علم ہو گیا وہ مقام قربت تک پہونچ جائیگا، نہیں بلکہ خداوند عالم نے جس طرح علم اور تحصیل علم کے لئے توجہ دلائی ہے بالکل اسی طرح قرآن مجید میں تقریبا ۵۰۰ آیات  کو نازل کیا جو انسانی زندگی کو صحیح انداز میں بسر کرنے کا سلیقہ سکھاتی ہیں، ان کو بیان کر کے یہ اعلان کر دیا کہ محض آگہی کافی نہیں ہے بلکہ آگہی کے ساتھ ساتھ زندگی میں عمل بھی ضروری ہے، اس بات کو روشن اور واضح انداز میں اس آیت میں بیان  کر دیا: «وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِمَّا عَمِلُوا[ سورۂ انعام، آیت:۱۳۲] اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہیں»۔

تبصرے
Loading...