رمضان کے بعد دو طرح کے لوگ

رمضان کے بعد دو طرح کے افراد نظر آتے ہیں پہلے وہ جو نیکیاں کرنے کے بعد دوبارہ برائیاں کرنے لگتے ہیں دوسرے وہ جو نیکیاں کرنے کے بعد اسی پر قائم و دائم رہتے ہیں

رمضان کے بعد دو طرح کے لوگ

 

          عید کا چاند نظر آنے کے ساتھ ہی ہم رمضان سے شوال میں داخل ہو تے ہیں۔ ہم اللہ کی رحمتوں کی ٹھنڈی چھاؤں سے گناہوں کی گرم لو میں آ جاتے ہیں۔ ہم برکتوں کی کثرت والی گھڑیوں سے بے برکتی کے غلبے کے زمانے میں اترتے ہیں۔ اسی لیے رمضان کے سائبان سے باہر آتے ہوئے ہمیں اللہ سے بے حد ڈرنا چاہیے۔ ہمیں عافیت کی دعاؤں کی کثرت کرنی چاہیے۔ ہمیں نیکیوں کی کمائی کو حد درجہ محفوظ بنانے کے لیے سعی کرنی چاہیے۔
          رمضان المبارک کے بعد لوگوں کی کئ اقسام وانواع بن جاتی ہیں جن میں سب سے دواہم قسمیں یہ ہیں :
          پہلی قسم ان افراد کی ہے جو رمضان میں اللہ کی اطاعت کرنے والے ہوتے ہیں، وہ ہمیشہ یا تو سجدہ میں ہوتے ہیں یا قیام کے عالم میں ہوتے ہیں، یا پھر قرآن کریم کی تلاوت کررہے ہوتے ہیں، یا پھر مصلی پر بیٹھ کر گریہ و زاری کررہے ہوتے ہیں، خلاصہ یہ کہ ان افراد کی عبادت ایسی ہوتی ہے کہ جسے دیکھ کر گذشتگان کی عبادت یاد آجاتی ہے، لیکن جیسے ہی رمضان ختم ہوتاہے تووہی شخص اپنی معاصی اورگناہ کی زندگی کی طرف لوٹ جاتا ہے اس طریقہ سے کہ معلوم ہوتا ہے وہ اطاعت کے قیدخانہ میں بند تھا۔رمضان کے بعد آزاد ہوگیا، تواس طرح وہ شہوات اور غفلت کی طرف واپس جاکریہ گمان کرتا ہے کہ اس میں ہی اس کے ھم وغم اورپریشانی کا علاج ہے اوروہ بے چارہ یہ بھول جاتا ہے کہ معاصیت اورگناہ ھلاکت کا سبب ہیں ۔
          دوسری قسم :رمضان کے بعد لوگوں کی دوسری قسم وہ ہے جنہیں رمضان المبارک کے جانے کا افسوس ہوتا اور انہیں تکلیف محسوس ہوتی اس لیے کہ انہوں نے رمضان المبارک میں عافیت کی مٹھاس چکھی ہے جس کی بنا پر ان کے صبر کی کڑواہٹ جاتی رہی ۔
اس لیے کہ انہوں نے اپنے آپ کی حقیقت کوپہچان لیا کہ وہ اپنے رب کے محتا ج ہیں اوراس کی اطاعت بھی کرنی ہے ، اسی لیے انہوں نے روزے بھی حقیقی روزے رکھے اوررمضان میں راتوں کا قیام بھی شوق سے کیا ۔
          اس لیے رمضان المبارک کے وداع ہونے سے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں اوران کے دل دھل جاتے ہیں ، اوران میں گناہوں کا اسیر یہ امید رکھتا ہے کہ وہ آگ سے آزادی حاصل کرکے نجات حاصل کرلے گا ، اورقبول اعمال کے قافلہ میں شامل ہوگا ،
          میرے نوجوانو!  آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ ان دونوں قسموں میں سے کس قسم کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ؟

تبصرے
Loading...