بچوں کے جھوٹ بولنے کے  بعض اسباب

خلاصہ: بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے بچوں کو بالکل آغاز سے ہی صحیح اسلامی عقیدہ سکھاتے رہنا چاہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اور صفات کی پہچان کرواتے رہنا چاہیے ، سچ بولنے پر اللہ کے انعامات اور جُھوٹ بولنے پر اللہ کے عذاب کی خبر سناتے رہنا چاہیے ، اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ ابھی تو چھوٹے ہیں یہ ان باتوں کو کیا سمجھیں گے۔

بچوں کے جھوٹ بولنے کے  بعض اسباب

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     والدین کے لئے وہ بڑا اذیت ناک اور دکھ بھرا وقت ہوتا ہے جب والدین اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے لئے اپنی تمام تر اچھی صلاحیات اور وسائل کا استعمال کرنے کے بعد اور اپنے طور پر ان کی اچھی تربیت کرنے کے بعد یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے بچے یا بچوں میں سے کوئی جُھوٹ بولتا ہے، اکثر والدین یہ نہیں جانتے کہ ان کی اس اذیت اوردُکھ کے اسباب کیا ہیں۔
     کسی بھی کام سے روکنے کے لئے اُس کام کے ہونے کے اسباب جاننا بہت ضروری ہے، اور اُن اسباب کو ختم کرنا ہی ایک ایسا واحد ذریعہ ہے جو اس کام کو مکمل طور پر ختم کرنے والا ہوتا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں بچوں کے چھوٹ بولنے کے اسباب اور ان کے بعض وعلاج کو بیان کیا جارہا ہے۔
۱۔  بچوں کو ہر بات پر ڈانٹنا یا مارنا
     عمومی طور پر اگر گھرمیں کوئی ایسا شخص ہو جو بات بات پر ڈانٹتا ہو یا ہر یا بچے سے ہر بات کے بارے میں پوچھتا ہے اور بعض اوقات مار پیٹ سے بھی گریز نہیں کرتا، ایسے حالات میں پلنے والے بچے اپنے آپ کو ایسی بے جا اور ہر وقت کی ممانعت، ڈانٹ ڈپٹ اور مار وغیرہ سے بچنے کے لئے جُھوٹ کا سہارا لینا شروع کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو محفوظ رکھنےکے لئے جُھوٹ کا سہارا لینے لگتے ہیں اور یوں آہستہ آہستہ ان کوجُھوٹ بولنا کی عادت ہو جاتی ہے، تمام معصومین(علیہم السلام) سےاس کے بارے میں بہت زیادہ حدیثیں وارد ہوئی جن میں سے ایک یہ ہے کہ جس میں امام علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں:  «لَا أَدَبَ مَعَ غَضَب‏[۱]  غضب کے ساتھ ادب نہیں ہوتا»۔
۲۔  دوسروں کو جھوٹ بولتے ہوئے دیکھنا
      جب بچہ اپنے ارد گرد اپنے بڑوں اور بالخصوص اپنے والدین کو مختلف کاموں کے بارے میں جُھوٹ بولتے دیکھتا ہے کہ اس کے والد یا والدہ اپنی شخصیات کے بارے میں، اپنے مال و جائداد کے بارے میں اور دیگر کئی معاملات میں جُھوٹ بولتے رہتے ہیں، بچہ والدین کی ایسی حرکات دیکھ کران حرکات کو اچھا اور فائدہ مند سمجھنے لگتا ہے اور ان کا شکار ہو جاتا ہے ۔
۳۔ والدین خود ہی جُھوٹ بولواتے ہیں
     کبھی والدین یا دونوں میں سے کوئی ایک یا کوئی اور بڑا اپنے آپ کو کسی ممکنہ پریشانی یا ناپسندیدہ کام سے بچانے کے لئے اپنے پاس موجود بچوں کو جُھوٹ بولنے کے لئے کہتا ہے، مثلاً کسی مہمان کی آمد کے وقت جسے یہ ملنا نہ چاہتا ہوں بچے سے کہلوانا کہ فُلاں گھر پر نہیں۔
۴۔ ضد
     بچے جب اپنے والدین یا بڑوں میں مذکورہ بالا عادات دیکھتے ہیں اور وہی بڑے انہیں جُھوٹ سے منع کرتے ہیں اور سچ بولنے کی تلقین کرتے ہیں تو عام انسانی نفسیاتی غلطیوں مثلاً میں کیوں نہ کروں؟ کیا میرا حق نہیں؟ وغیرہ کا شکار ہو کر محض ضد میں آکرجُھوٹ بولتے ہیں۔
۵۔ غصہ
     کسی بچے کو کبھی کبھار جُھوٹ بولنے کے سبب بڑوں کی طرف سے جُھوٹا ہی کہے جاتے رہنے کی وجہ سے وہ بچہ غصہ میں آکر انتقامی طور پر واقعتا جُھوٹ بولنے لگتا ہے۔
     یا کبھی والدین بچے کو اس کی کسی پسندیدہ جگہ لے جانے کے نام پر کسی ناپسندیدہ جگہ لے جاتے ہیں ، مثلاً پارک وغیرہ لے جانے کے نام پر ڈاکٹر کے پاس لے جائیں.
     یا کبھی بچے سے کسی خاص کام کرنے کی صورت میں کوئی انعام دینے کا وعدہ کرنا اور وہ انعام نہ دیا جانا، وغیرہ.
     پس اپنے بڑوں کو ایسے کام کرنتے دیکھ کر بچہ فطری طور پر ان کی تقلید کرتے ہوئے جُھوٹ بولنے لگتا ہے اور رفتہ رفتہ اس کا عادی ہو جاتا ہے۔
نتیجہ:
     ان مذکورہ بالا سب باتوں سے پہلے اور بعد میں یہ کہ بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے بچوں کو بالکل آغاز سے ہی صحیح اسلامی عقیدہ سکھاتے رہنا چاہیے ، اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات اور صفات کی پہچان کرواتے رہنا چاہیے ، سچ بولنے پر اللہ کے انعامات اور جُھوٹ بولنے پر اللہ کے عذاب کی خبر سناتے رہنا چاہیے ، اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ ابھی تو چھوٹے ہیں یہ ان باتوں کو کیا سمجھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱] غرر الحكم و درر الكلم، عبدالواحد ابن محمد تمیمی ‏آمدی، ص۷۷۰، دارالکتاب الاسلامی، قم، دوسری چاپ، ۱۴۱۰ق۔

 

kotah_neveshte: 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     والدین کے لئے وہ بڑا اذیت ناک اور دکھ بھرا وقت ہوتا ہے جب والدین اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے لئے اپنی تمام تر اچھی صلاحیات اور وسائل کا استعمال کرنے کے بعد اور اپنے طور پر ان کی اچھی تربیت کرنے کے بعد یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے بچے یا بچوں میں سے کوئی جُھوٹ بولتا ہے، اکثر والدین یہ نہیں جانتے کہ ان کی اس اذیت اوردُکھ کے اسباب کیا ہیں۔
     کسی بھی کام سے روکنے کے لئے اُس کام کے ہونے کے اسباب جاننا بہت ضروری ہے، اور اُن اسباب کو ختم کرنا ہی ایک ایسا واحد ذریعہ ہے جو اس کام کو مکمل طور پر ختم کرنے والا ہوتا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں بچوں کے چھوٹ بولنے کے اسباب اور ان کے بعض وعلاج کو بیان کیا جارہا ہے۔
۱۔  بچوں کو ہر بات پر ڈانٹنا یا مارنا
۲۔  دوسروں کو جھوٹ بولتے ہوئے دیکھنا
۳۔ والدین خود ہی جُھوٹ بولواتے ہیں
۴۔ ضد
۵۔ غصہ
     تمام معصومین(علیہم السلام) سےاس کے بارے میں بہت زیادہ حدیثیں وارد ہوئی جن میں سے ایک یہ ہے کہ جس میں امام علی(علیہ السلام) فرمارہے ہیں:  «لَا أَدَبَ مَعَ غَضَب‏; غضب کے ساتھ ادب نہیں ہوتا»[غرر الحکم، ص۷۷۰]۔

تبصرے
Loading...