ایمان اور کفر کا فاصلہ

خلاصہ: ایمان اور کفر کے درمیان صرف قلت عقل کا فاصلہ ہے۔

ایمان اور کفر کا فاصلہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     انسان جس کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے اسکے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ بیکار اور عبث کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھے کیونکہ خداوند عالم نے اسے بیکار اور عبث کاموں کے لئے خلق نہیں کیا بلکہ اس لئے خلق کیا تاکہ انسانیت کے بلند درجوں کو حاصل کرے، جیسا کے خداوند عالم خود انسان کی خلقت کی غرض کو بیان کررہا ہے: « و ما خلقت الجن و الانس الا ليعبدون[سورہ ذاریات،آیت:۵۶] اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے»۔
    عقلمند انسان بیکار کاموں سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے اور خدا پر ایمان لاتا ہے اور اسکے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرتا ہے، جیسا کہ امام صادق(علیہ السلام) فرما رہے ہیں: «لَیْسَ بَیْنَ الْإِیمَانِ وَ الْکُفْرِ إِلَّا قِلَّةُ الْعَقْلِ قِیلَ وَ کَیْفَ ذَاکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الْعَبْدَ یَرْفَعُ رَغْبَتَهُ إِلَی مَخْلُوقٍ فَلَوْ أَخْلَصَ نِیَّتَهُ لِلَّهِ لَأَتَاهُ الَّذِی یُرِیدُ فِی أَسْرَعَ مِنْ ذَلِکَ؛ایمان اور کفر کے درمیان صرف قلت عقل کا فاصلہ ہے، کسی نے کہا یابن رسول اللہ وہ کیسے، آپ نے فرمایا: بندہ جب اپنی حاجت کو دوسری مخلوق سے مانگتا ہے(جو خود نیازمند ہے) اگر خلوص نیت کے ساتھ خدا سے اپنی حاجت کو طلب کرے تو خدا جلد سے جلد اسکی حاجت کو پور کریگا»۔[ اصول کافی،ج۱، ص۳۸] ۔
     جو کوئی خدا پر اس طرح ایمان لاتا ہے اور خدا کے سوا کسی اور کے سامنے اپنے ہاتھ نہیں پھیلاتا ہے وہ بیکار کاموں کو انجام نہیں دیتا ہے۔
*اصول کافی، محمد ابن یعقوب کلینی، دار الکتب الاسلامی،ج۱، ص۲۵ ،۱۴۰۷ق۔

تبصرے
Loading...