انسان کے اخلاق کا اس کے دل پر اثر

خلاصہ: انسان کے برے اعمال کے وجہ سے دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتاہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں کرپاتا۔

انسان کے اخلاق کا اس کے دل پر اثر

بسم اللہ الرحمن الرحیم
    انسان کے رفتار اور اس  کے اخلاق میں بہت گھرا رابطہ پایا جاتا ہے جسے علماء نے قرآن کی آیتوں اور معصومین(علیہم السلام) کی حدیثوں کو بیان کیا ہے۔
     خداوند متعال قرآن مجید میں انسان کے عمل اور اس کے اخلاق کے رابطہ کے بارے میں اس طرح فرمارہا ہے: «قُلْ کُلٌّ يَعْمَلُ عَلي شاکِلَتِهِ فَرَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدي سَبيلاً[ سورۂ اسراء، آیت:۸۴] آپ کہہ دیجئے کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر عمل کرتا ہے تو تمہارا پروردگار بھی خوب جانتا ہے کہ کون سب سے زیادہ سیدھے راستہ پر ہے»
     اور اس کے عمل کا اثر اس کے اخلاق پر کس طرح ہوتا ہے اس کے بارے میں اس طرح فرمارہا ہے: «بل ران علی قلوبهم ما کانوا یکسبون[سورۂ مطففین، آیت:۱۴] نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے».
     انسان کے برے اعمال کے وجہ سے دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سےمحروم ہوجاتاہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں کرہاتا،  اگر کوئی شخص شروع میں ایک جھوٹ کہتا ہے تو وہ جھوٹ اس کے دوسرے جھوٹ کے لئے مقدمہ ہوتی ہے اسی طرح یہ جھوٹ اپنی انتھاء پر پہنونچ جاتی ہے اور آخر میں اس شخص کے اندر وہ جھوٹ ایک ملکہ کی صورت اختیار کرلیتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ کو ایک بری صفت نہیں سمجھتا۔

تبصرے
Loading...