انسان اپنی جسمانی طاقتوں میں اللہ تعالیٰ کا محتاج

خلاصہ: انسان کی جسمانی طاقتیں جتنی بھی بڑھتی جائیں، پھر بھی انسان اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے۔

انسان اپنی جسمانی طاقتوں میں اللہ تعالیٰ کا محتاج

بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو کچھ نہیں جانتا اسی لیے اسے اس کی ماں سنبھالتی ہے اور رات دن اس کی حفاظت کرتی ہے۔ جب رفتہ رفتہ پروان چڑھتا ہے اور اسے شعور ملتا ہے تو اگر اللہ اسے زندگی کے مختلف کام اور رہن سہن کے طور طریقے نہ سکھائے تو وہ معمولی کام اور عام سی زندگی بھی نہیں گزار سکے گا، یعنی وہ نہ کھانے پینے کا طریقہ کار جانتا ہوگا، نہ بولنے اور خاموش رہنے کے ضوابط، نہ لوگوں سے خوش مزاجی سے برتاؤ کرنے کے اصول اور نہ اپنی حفاظت کا طریقہ کار۔ سورہ نحل کی آیت ۷۸ میں ارشاد الٰہی ہے: “وَاللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّن بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْئًا وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ”، “اور اللہ ہی نے تمہیں شکمِ مادر سے اس طرح نکالا ہے کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اسی نے تمہارے لئے کان، آنکھ اور دل قرار دیئے ہیں کہ شاید تم شکر گزار بن جاؤ”۔
جس طرح انسان کو جسمانی اور روحانی وجود، خالق کائنات نے دیا ہے، اسی طرح وقت کے گزرنے سے جتنی طاقتیں، توانائیاں اور صلاحیتیں اس کے وجود میں بڑھتی جائیں گی وہ سب اللہ تعالیٰ کی عطا ہے، نہ یہ کہ خودبخود جسم پروان چڑھ رہا ہے اور طاقتیں بڑھ رہی ہیں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ کسی میں کوئی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور کسی میں کوئی دوسری صلاحیت زیادہ ہوتی ہے، کس کی جسمانی طاقت کم ہوتی ہے اور کسی کی اس سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں سے معلوم ہوجاتا ہے کہ طاقتیں خودبخود نہیں بڑھتیں، بلکہ اللہ تعالیٰ جتنی طاقت اور صلاحیت بڑھانا چاہے اتنی ہی بڑھے گی۔
اُدھر سے جب جوانی ڈھلنے لگتی ہے اور رفتہ رفتہ بڑھاپا آتا ہے تو جسمانی قوتیں اور ذہنی صلاحیتیں کمزور ہوجاتی ہیں اور انسان عاجز اور ناتوان ہوجاتا ہے اور جیسے بچپن میں دوسروں کا محتاج تھا، اسی طرح بڑھاپے میں معمولی کاموں میں بھی دوسروں کا محتاج بن جاتا ہے۔
سورہ یس کی آیت ۶۸ میں ارشاد الٰہی ہے: وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ أَفَلَا يَعْقِلُونَ”، “اور جس کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں اسے خلقت (ساخت) میں الٹ دیتے ہیں کیا وہ عقل سے کام نہیں لیتے؟”۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...