انسان اور اسباب اللہ کے اذن کے محتاج

خلاصہ: کوئی چیز خودبخود کچھ نہیں کرسکتی، بلکہ جسے اللہ تعالیٰ جس حد تک اذن دے اتنا ہی وہ کوئی کام کرسکتا ہے، اسی طرح ہر چیز اللہ کے اذن کی محتاج ہے۔

انسان اور اسباب اللہ کے اذن کے محتاج

   جو طاقت اسباب و وسائل میں پائی جاتی ہے، اگر اللہ تعالیٰ اس چیز کو اذن نہ دے تو وہ اپنا کام نہیں کرسکتی، چاقو تب کاٹتا ہے کہ اللہ اسے اذن دے اور پانی تب پیاس بجھاتا ہے کہ اللہ اسے اذن دے، اسی طرح سب وسائل، اللہ کے حکم اور اجازت کے محتاج ہیں۔
    ادھر سے انسان بھی اسباب کو استعمال کرنے میں اللہ کے اذن کا محتاج ہے۔ اگر انسان پانی پینے کے لئے گلاس کو اٹھانا چاہے تو ہاتھ میں طاقت کی ضرورت ہے، جب بازو کا خون رک جائے اور ہاتھ سوجائے تو گلاس اٹھانا تو کیا، انسان اپنے ہاتھ کو ہلا ہی نہیں سکتا جب تک ہاتھ اپنی عادی حالت میں اللہ کے اذن سے پلٹ نہ جائے۔ زبان خشک ہوجائے تو بول نہیں سکتی، نیند ذرا زیادہ غالب ہوجائے تو آنکھیں دیکھتی نہیں، کان سنتے نہیں، ذہن سوچ نہیں سکتا اور زبان بے معنی الفاظ بولنے لگتی ہے۔ لہذا سب انسان اور تمام وسائل حقیقت میں اللہ کے محتاج ہیں۔
    انسان جن اسباب کو استعمال کرتا ہے اور وہ اسباب انسان کے ارادے کے مطابق عمل کرتے ہیں تو وہ اسباب حقیقت میں اللہ کی فرمانبرداری کررہے ہیں، فی الحال کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کے مطابق ان اسباب کو حکم دیا ہے کہ انسان کی ضروریات کو پورا کریں تو وہ اسباب اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے انسان کے ارادے یا عمل کے مطابق اپنا اثر دکھاتے ہیں۔ لہذا بعض اوقات یہی اسباب اپنا معمول کے مطابق اثر نہیں دکھاتے۔
    انسان جو کام بھی کرنا چاہے اللہ تعالیٰ کے ارادے پر منحصر ہے، لہذا سورہ کہف کی آیات ۲۳، ۲۴ میں ارشاد الٰہی ہے: “وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا . إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَداً، “اور آپ کسی چیز کے بارے میں یہ نہ کہیں کہ میں کل اسے ضرور کروں گا۔ مگر یہ کہ خدا چاہے (یعنی اس کے ساتھ انشاء اللہ کہا کرو) اور جب بھی بھول جائیں تو اپنے پروردگار کو یاد کریں۔ اور آپ کہہ دیجئے! کہ امید ہے کہ میرا پروردگار ایسی بات کی مجھے راہنمائی کرے جو رشد و ہدایت میں اس سے بھی زیادہ قریب ہو”۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...