اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے بارے میں قرآن کا انتباہ

خلاصہ: اس مضمون میں چند آیات کی روشنی میں اندرونی اور بیرونی دشمن کے بارے گفتگو کی جارہی ہے۔

اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے بارے میں قرآن کا انتباہ

      قرآن کریم نے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے خطرے کے بارے میں متوجہ کیا ہے۔ اندرونی دشمن یعنی نفسانی خواہش کے بارے میں سورہ جاثیہ کی آیت ۲۳ میں ارشاد الٰہی ہے: “أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ، “کیا آپ(ص) نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہشِ نفس کو اپنا خدا بنا رکھاہے اوراللہ نے باوجود علم کے اسے گمراہی میں چھوڑ دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پر دہ ڈال دیا ہے اللہ کے بعد کون ایسے شخص کو ہدایت کر سکتا ہے؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے”۔
جو اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق عمل کرتا ہے وہ اپنی نفسانی خواہش کا فرمانبردار ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کے قانون کا پابند، لہذا حقیقت میں اپنی ہواوہوس کی عبادت کرتا ہے، اسی لیے اس کا معبود اور الہ، اس کی نفسانی خواہش ہے تو وہ عبدالہویٰ ہے نہ کہ عبداللہ۔
بیرونی دشمن یعنی شیطان کے بارے میں سورہ یس کی آیات ۶۰ سے ۶۳  میں ارشاد الٰہی ہے: أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ . وَأَنِ اعْبُدُونِي هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ . وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ”، “اے اولادِ آدم! کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھا کہ شیطان کی پرستش نہ کرنا؟ کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔ ہاں البتہ میری عبادت کرو کہ یہی سیدھا راستہ ہے۔ (اس کے باوجود) اس نے تم میں سے ایک کثیر گروہ کو گمراہ کر دیا کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے تھے؟”۔
بیرونی دشمن، جنّی شیاطین اور انسانی شیاطین ہیں۔ منافقین جب انسانی شیاطین یعنی کفار سے علیحدگی میں مل کر بات کرتے ہیں، ان کے بارے میں سورہ بقرہ کی آیت ۱۴ میں ارشاد الٰہی ہے: وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ، “اور یہ لوگ جب اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ان (مسلمانوں) سے تو ہم صرف مذاق کر رہے ہیں”۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...