اطاعت اور معصیت پر صبر امام صادق (علیہ السلام) کی نظر میں

خلاصہ: اللہ تعالی کی فرمانبرداری کرنے اور گناہ سے پرہیز کرنے میں جو انسان کو دشواری محسوس ہوتی ہے اس پر صبر کرنا چاہیے، کیونکہ اس صبر کرنے کے لمحات گزر جائیں گے اور اس کا اجر باقی رہ جائے گا۔

اطاعت اور معصیت پر صبر امام صادق (علیہ السلام) کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ تعالی کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا انسان کی توحیدی فطرت کے عین مطابق ہے، لیکن دنیاوی خواہشات انسان کو پروردگار کی فرمانبرداری سے رکاوٹ بنتی ہیں تو انسان کو اطاعت کرنے میں مشکل محسوس ہوتی ہے اور دوسری طرف سے گناہ کرنا انسان کی توحیدی فطرت کے بالکل خلاف ہے، لیکن دنیاوی خواہشات باعث بنتی ہیں کہ انسان کو گناہ آسان لگے اور شیطان اسے دلچسپ بنادیتا ہے، اب اِس کھینچ تان میں انسان کو کیا کرنا چاہیے؟ ان دونوں مسئلوں کا حل ایک ہی کام ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: اِصْبِرُوا على الدنيا فإنّما هِي ساعَةٌ، فما مَضى مِنهُ فلا تَجِدُ لَهُ ألَما و لا سُرُورا، و ما لَم يَجِئْ فلا تَدرِي ما هُو؟ و إنّما هي ساعَتُكَ التي أنتَ فيها، فاصبِرْ فيها على طاعَةِ اللّه ِ، و اصبِرْ فيها عن مَعصيَةِ اللّه (وسائل الشيعة، ج۱، ص۳۴)، “دنیا پر صبر کرو کیونکہ دنیا، ایک گھڑی ہے، جو کچھ دنیا میں سے گزر گیا ہے اس میں سے نہ کوئی تکلیف پاتے ہو اور نہ کوئی خوشی، اور جو ابھی نہیں آیا اس کے بارے میں تم نہیں جانتے کہ وہ کیسا ہوگا؟ اور تمہاری گھڑی صرف وہی ہے جس میں تم ہو، لہذا اس گھڑی میں اللہ کی اطاعت پر صبر کرو، اور اس گھڑی میں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنے پر صبر کرو”۔ لہذا اگر انسان اطاعت پر صبر کرے تو اس کی دشواری گزر جائے گی اور اگر گناہ سے پرہیز کرتے ہوئے صبر کرے تو وہ وقت بھی گزر جائے گا، مگر دونوں کا اجروثواب باقی رہ جائے گا۔ لیکن اگر نافرمانی اور گناہ کیا تو اس کی لذت کا وقت تیزی سے گزر جائے گا اور اس کا عذاب باقی رہ جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔

(وسائل الشيعة، العلامة الشيخ محمد بن الحسن الحر العاملي، دار احياء التراث العربي بيروت – لبنان)

تبصرے
Loading...