مصائب میں ضعیف روایات سے اجتناب

کتنے افسوس کا مقام ہے کہ قوم میں بعض نئی نئی چیزیں پیدا ہو رہی ہیں اور ہم خاموش بیٹھے ہیں ، اگر ہم نے ابھی سے ان پر توجہ نہ کی تو وہ نئی چیزیں ، نئی چیزیں نہیں رہ جائیں گی بلکہ وہ دین کا جزبن جائیں گی، اور اس وقت ان کا ختم کرنا مشکل ہوگا۔

مصائب میں ضعیف روایات سے اجتناب

امام حسین علیہ السلام اور خاندان عصمت و طہارت کے مصائب پر گریہ کرنا اور آنسوں بہانا بہت عظیم ثواب رکھتا ہے، جیسا کہ متعدد احادیث میں اس مسئلہ کی طرف اشارہ هوا ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ امام حسین اور اہل بیت علیہم السلام کے مصائب پر روئیں اور آنسوں بہائیں، ہمارے ذاکرین کو اس بات پر توجہ رکھنا چاہئے کہ رونے اور رلانے کے سلسلہ میں معتبر مقاتل سے روایات بیان کریں، اور ضعیف روایتوں کے بیان سے اجتناب کریں، کیونکہ یہ بات مسلم ہے کہ ہماری احادیث کے درمیان بعض جعلی روایات بھی شامل کردی گئی ہے، یہ ہماری مجبوری ہے، لیکن خداوندعالم نے ہمیں عقل جیسی عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے، لہٰذا ہمیں اپنی عقل سے کام لینا چاہئے، مثال کے طور پر جب ہم نے ائمہ معصومین علیہم السلام کو مستحکم دلائل کے ذریعہ معصوم مان لیا اور یہ قاعدہ ثابت کردیا کہ معصوم سے کوئی غلطی اور خطا سرزد نہیں هوسکتی، چاہے وہ نبی هو یا امام، تو پھر اسی کسوٹی پر ہمیں روایات کو دیکھنا هوگا، اگر کسی روایت میں کسی معصوم کی طرف خطا یا غلطی کی نسبت دی گئی ہے تو وہ روایت صحیح نہیں هوسکتی، لہٰذا درایت کو روایت پر قربان نہیں کیا جاسکتا۔
جیسا کہ بعض ذاکرین بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی آخری عمر میں لوگوں کو جمع کرکے کہا کہ جس کسی کا مجھ پر کوئی حق هو وہ آئے اور اپنا حق لے لے، چنانچہ مجمع سے ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! ایک مرتبہ جنگ میں آپ نے کوڑا هوا میں لہرایا لیکن وہ مجھے لگ گیا، میں اس کا بدلہ لینا چاہتا هوں، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے کہا: آؤ اور مجھ سے بدلہ لے لو، وہ شخص اٹھا اور آپ کے پاس آیا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی پیٹہ حاضر کردی، اس نے کہا: یا رسول اللہ! جس وقت میری پیٹہ پر کوڑا لگا تھا تو اس وقت میری پیٹہ برہنہ تھی، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی قمیص نکال دی، لیکن وہ شخص کوڑا مارنے کے بجائے آپ کی پیٹہ کا بوسہ لینے لگا۔۔۔۔۔
جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ اس حدیث میں رسول اسلام کو لوگوں کے حقوق پر توجہ رکھنے والا قرار دیا ہے لیکن اس روایت میں بڑے سلیقہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرف خطا اور غلطی کی نسبت دی گئی ہے کہ راستہ میں غلطی سے کوڑا لگ گیا، تو اگر ہم معصومین علیہم السلام کو معصوم مانتے ہیں تو اس قاعدہ کے تحت اس روایت کو صحیح نہیں مان سکتے کیونکہ اس میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرف غلطی کی نسبت دی گئی ہے، لہٰذا ہمیں روایات نقل کرنے سے پہلے مسلم اصول اور قواعد کے تحت تجزیہ و تحلیل کرنا چاہئے تاکہ عوام الناس تک ایسی ضعیف روایتیں نہ پہنچیں، اور ان کے عقائد میں تزلزل پیدانہ هو۔
بشکریہ:http://opizo.com/oxyGUY   http://alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=649&link_artic…

تبصرے
Loading...