حج کی اہمیت اور فضیلت

خلاصہ:حج، اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے اگر کوئی اس کا انکار کرےتو گویا وہ مسلمان نہیں ہے، اسی لئے اس مضمون میں حج کی مختصر طور پر احادیث کی روشنی میں فضیلت بیان کی گئی ہے اور حج کے واجب ہونے کے بعد جو اس کو انجام نہیں دیتا اس کے عذاب کے بارے میں احادیث کو ذکر کیا گیاہے۔

حج کی اہمیت اور فضیلت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
    حج کے ایام ہیں، دنیا کے کونے کونے سے ہزاروں عازمین حج، حج کا ترانہ “لبیک الّلھم لبیک” پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچ چکے ہیں، لاکھوں حجاج کرام اسلام کے اہم رکن کی ادائیگی کے لئے دنیاوی و ظاہری زیب و زینت کو چھوڑکر اللہ تعالی کے ساتھ والہانہ محبت میں مشاعر مقدسہ(منی، عرفات اور مزدلفہ) پہنچ جائیں گے اور وہاں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے بتائے ہوئے طریقہ پر حج کی ادائیگی کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم(علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل(علیہ السلام) کی عظیم قربانیوں کے ساتھ قائم کریں گے۔
     حج کو اسی لئے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے خضوع اور خشوع ظاہر ہوتا ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے۔

احادیث میں حج بیت اللہ کی خاص اہمیت اور متعدد فضائل وارد ہوئے ہیں، جن میں سے چند احادیث حسب ذیل ہیں:
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرمارہے ہیں: « الْحَجُ‏ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّة؛ مستحب حج کی جزاء صرف  اور صرف جنت ہے»[۱]۔
     امام صادق(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: « لَا يَزَالُ‏ الدِّينُ‏ قَائِماً مَا قَامَتِ‏ الْكَعْبَة؛ جس وقت تک کعبہ قائم ہے اس وقت تک دین قائم ہے»[۲]۔
اس اہم عبادت کی خصوصی تاکید احادیث میں ہوئی ہے اور اُن لوگوں کے لئے جن پر حج فرض ہوگیا ہے لیکن دنیاوی اغراض یا سستی کی وجہ سے بلاشرعی مجبوری کے حج ادا نہیں کرتے، سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ان میں سے چند حسب ذیل ہیں:
     امام صادق(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: « مَنْ مَاتَ وَ لَمْ يَحُجَّ حَجَّةَ الْإِسْلَامِ لَمْ يَمْنَعْهُ مِنْ ذَلِكَ حَاجَةٌ، فَلْيَمُتْ- يَهُودِيّاً أَوْ نَصْرَانِيّا؛  جو کوئی بغیر  عذر کے واجب حج کئے بغیر مرجائے، اس کی موت یھودی یا نصرانی کی موت ہے»[۳]۔
     دوسری حدیث میں امام(علیہ السلام) فرمارہے ہیں: « لَوْ تَرَكَ النَّاسُ الْحَجَّ، أُنْزِلَ عَلَيْهِمُ الْعَذَابُ؛ اگر لوگو حج کو ترک کرینگے تو ان پر عذاب نازل کیا جائیگا»[۴].
     اسی طرح رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرمارہے ہیں:«حُجُّوا قَبْلَ أَنْ يَمْنَعَ الْبَرُّ جَانِبَه؛ حج کو انجام دو اس سے پہلے کہ حج انجام دینا مشکل ہوجائے‏»[۵]۔

    حجاج کرام اللّہ کے مہمان ہیں اور ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں، اسی لئے ہم سال کی تقریبا ہر مناسبت میں حج سے مشرف ہونے کی دعا مانگے ہیں خصوصا ماہ مبارک رمضان کی دعاؤں میں۔

خدا ہم سب کو اللہ کے گھر کی زیارت کا شرف نصیب فرمایئں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱]۔ حسين بن محمد تقى نورى،  مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل، مؤسسة آل البيت(عليهم السلام)، ۱۴۰۸ق، ج‏۸، ص۴۱.
[۲]۔ محمد بن يعقوب كلينى، الكافي، دار الكتب الإسلامية، ۱۴۰۷ق، ج‏۴، ص۲۷۱۔
[۳]۔ الكافي، ج‏۴، ص۲۶۸.
[۴]۔ الكافي، ج‏۴، ص۲۷۱۔
[۵]۔ محمد بن حسين شريف الرضى، المجازات النبوية، دار الحديث، ۱۴۲۲ق/۱۳۸۰ش، ص۳۷۵.

 

 

 

 

تبصرے
Loading...