جنگ خیبرکی کامیابی کےاسباب

خلاصہ:مسلمانوں نے جنگ خیبر کیونکر جیتی۔

جنگ خیبرکی کامیابی کےاسباب

خیبر مدینہ کہ شمالی حصہ میں۳۲ ،فرسخ پر موجود، ایک ایسےآبادمنطقہ کا نام ہے  جہاں پانی کی کمی نہیں ہے، جس منطقہ کو یھودیوں نے اپنی زندگی گذارنے کےلئے انتخاب کیا تھا۔  ایسا منطقہ جس میں آٹھ قلعے تھے  کے جن میں یھودیوں نے جنگی ہتیار اور کھانے پینے کے لئےآذوقہ جمع کر رکھاتھا، خیبر میں ۲۰،ہزار لوگ رہا کرتے تھے جن میں  سے۲، ہزار پہلوان تھے۔
یھودیوں نے پیغبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے یہ عہد و پیمان باندھاتھا کہ حکومت اسلامی کہ خلاف جنگ نہیں کرینگے لیکن ان لوگوں نے دو،بار اپنے عہد اور پیمان کو توڑا  اور  حملہ کرنے کا ارادہ کیا، اسی لئے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نےصلح حدیبیہ سے واپسی کے وقت۱۲،ہزار لوگوں کے ساتھ خیبر پر حملہ کرنےکا ارادہ کیا۔[1]
بہر حال جنگ خیبر میں مسلمانوں کو بہت  بڑی کامیابی نصیب ہوئی، مگر وہ چیز جو اہمیت کی حامل ہے وہ جنگ خیبرسے جو سبق ہم  کو ملتے ہیں  کہ کیونکر مسلمانوں کو یہ کامیابی نصیب ہوئی،جن میں سےبعض حسب ذیل ہیں:
۱۔اخلاص:جنگ کے بعدمال غنیمت کا تقسیم کرنا، جنگ کے اصولوں میں سےہیں کہ جس پر ہمیشہ عمل کیا جاتارہا ہے۔  جو لوگ غنیمت کی لالچ میں اس جنگ میں حصہ لینا چاہرہے تھے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ان لوگوں کو اس جنگ میں شرکت کرنےسےمنع کیا، اس سے ہم کو سبق ملتا ہیکہ، اخلاص ایک ایسی چیز ہے کہ جسے ہمیں کبھی بھی فراموش نہیں کرناچاہئے چاہے جنگ ہو یاعام حالات۔
۲۔دشمن کو ہمیشہ شکست دی جا سکتی ہے: اسلام کے دشمن کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں، اسلام اور ایمان کی طاقت کے مقابل میں ذلیل اور خوار رہے ہیں۔کل یھودی  اپنے پاس اتنے جنگی ہتیار اور طاقت رکھتے ہوئے بھی ناکام ہوئے، اور آج بھی ہماری نگاہوں کے سامنے یہ مطلب روشن اور ایاں ہیں۔
۳۔ دشمن کی طاقت سے نہ ڈرنا:جس وقت اسلام کا لشکر جنگ خیبر کے لئے روانہ ہو رہا تا یھودی جاسوسوں نے یہ خبر اڑا دی تھی کہ یھودیوں  کےپاس بے پناہ لشکر ہے اور کھانے پینے کی کوئی کمی نہیں ہے تا کہ مسلمانوں کےدلوں میں خوف اور حراس پیدا کریں لیکن جب تحقیق کی گئی تو  یہ  پتا چلا کے یہ یھودیوں  کی سازش ہے  تا کہ اسلام کا لشکر پہلے سے کمزور ہو جائے، لیکن جیسے ہی جنگ شروع ہوئی وہ یھودی تھے جن  کے دل میں ایک خوف اور حراس  کی لہر دوڑ گئی تھی۔[2]
۴۔صبر اور بردباری:آٹھ قلعوں کو  فتح کرنا اور کامیبابی حاصل کرنے کے لئے بہت زیادہ صبر  اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، جنگ خیبر میں مسلمانوں نے ایسا صبر کیا کہ دشمن  صلح کرنے  کے لئے مجبور ہوگئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منابع:
 [1]۔ واقدی، محمد بن عمر، المغازی، ج ۲، ص ۶۸۹
 [2]۔  المغازی، ج ۲، صص ۶۴۰ – ۶۴۱

تبصرے
Loading...