امام خمینی (علیہ الرحمہ) کی پیدائش اور پرورش

خلاصہ: امام خمینی (علیہ الرحمہ) کا گھرانہ عالم، فاضل اور مجاہد تھا، آپ کے والد گرامی کی مجاہدانہ زندگی تھی، آپ بچپنے میں ہی اپنے والد گرامی سے محروم ہوگئے۔ اس کے بعد اپنی والدہ اور پھوپھو کی نگرانی میں زندگی گزاری، یہاں تک کہ وہ بھی انتقال کرگئے جبکہ آپ پندرہ سال کے تھے

امام خمینی (علیہ الرحمہ) کی پیدائش اور پرورش

       سید روح اللہ موسوی خمینی ۱۲۸۱ یکم مہر (۲۰ جمادی الثانی ۱۳۲۰۔ ۲۴ ستمبر ۱۹۰۲) اپنی والدہ گرامی سیدۂ کونین حضرت فاطمۃ الزہرا (سلام اللہ علیہا) کی ولادت کے دن، شہر خمین میں عالم اور فاضل گھرانے میں پیدا ہوئے۔
گھرانے کے ماحول نے اس عظیم شخصیت کی دینی اور انسانی تربیت کے حصول کے لئے راستہ فراہم کردیا، کیونکہ آپ کے والد (سید مصطفی) اور دادا (سید احمد) اپنے زمانے کے علماء اور بزرگ مجتہدین میں سے تھے۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) کے باپ سید مصطفی، مرحوم آیت اللہ میرزای شیرازی کی ہم عصر شخصیات میں سے تھے جو درجہ اجتہاد کے حاصل کرنے کے بعد نجف سے خمین گئے اور ان کی دینی راہنمائی کی ذمہ داری لی۔خمین اس زمانے میں ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح، خانوں کے جھگڑوں کا شکار تھا جو لوگوں پر ظلم و ستم کرتے تھے۔ اس بدامنی اور کشمکش میں مولانا سید مصطفی کا وجود، لوگوں کے لئے پشت پناہی اور سکون کا باعث تھا اور خانوں اور حکومتی اہلکاروں کی بے انصافی کے سامنے بہت بڑی رکاوٹ تھی۔ مولانا سید مصطفی جب اَراک کے حاکم سے ملاقات اور خمین کے مشہور ظالم خانوں سے شکایت کے لئے اراک جانا چاہ رہے تھے تو بہرام خان کی سازش سے دو بدمعاشوں کے ذریعے ۴۲ سال کی عمر میں شہید کردیئے گئے۔ اس وقت “روح اللہ خمینی” پانچ ماہ کے تھے۔
مولانا سید مصطفی کی شہادت کے بعد، “روح اللہ خمینی” کی سرپرستی اور تربیت والدہ اور پھوپھو (صاحبہ خانم) نے اپنے ذمے لی، یہاں تک کہ ان کا بھی تھوڑے سے فاصلے کے ساتھ انتقال ہوگیا، اس وقت “روح اللہ خمینی” پندرہ سال کے تھے۔
امام خمینی (علیہ الرحمہ) ایسے گھرانے میں پرورش پائے جس میں آپ کی تربیت کے اسباب فراہم ہوئے، کیونکہ آپ کے جدّ، اپنے زمانے کے علماء اور مجتہدین میں سے تھے اور آپ کے باپ عظیم مجتہدین میں سے تھے، آپ کی والدہ آیت اللہ میرزا احمد کی بیٹی تھیں جو نجف اور کربلا کے اساتذہ میں سے تھے اور آیت اللہ خوانساری کی نواسی تھیں۔
آپ کی پھوپھو کی شجاعت کا بھی آپ پر اثر تھا، کیونکہ وہ بہت کوشش کے ساتھ آپ کے باپ کے قاتل پر مقدمہ کرکے قاتل کے قصاص کا فیصلہ لینے میں کامیاب ہوگئیں۔
سادہ زندگی، سادہ بول چال، شجاعت، حقیقت کو دیکھنا، کھلم کھلا بیانات اور زمانے کی مشکلات اور سختیوں سے مقابلہ کرنا، آپ کے منجملہ اخلاقی اور روحانی صفات تھے۔ یہ صفات آپ کی سیاسی اور معاشرتی زندگی میں ہمیشہ جاری رہے جن کی بنیاد پر آپ اِس زمانے کی منفرد شخصیت قرار پائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اصل مطالب ماخوذ از: اندیشہ سیاسی اجتماعی امام خمینی قدس سرہ، غلامحسن مقیمی]

تبصرے
Loading...