عالمی سطح پر مذہب اسلام کے خلاف غلط پروپگنڈہ قابل مذمت

سوامی لکشمی شنکر آچاریہ بانی ہندو مسلم ایکتا منچ لکھنئو نے کہا ہے کہ مذہب اسلام کے ساتھ دہشت گردی اور تشدد کو جوڑ کر دنیا بہت زیادہ نا انصافی کر رہی ہے کیونکہ مذہب اسلام تلوار سے نہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کے اخلاق اور کردار سے پھیلا ہے ۔

سوامی لکشمی شنکر آچاریہ بانی ہندو مسلم ایکتا منچ لکھنئو :

اسلام کا دوسرا نام انسانیت ہے ۔ آج عالمی سطح پر مذہب اسلام کے خلاف جو غلط پروپگنڈہ کر رہے ہیں وہ اس مذہب اور اس کی تعلیمات کے علاوہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت سے واقف نہیں ہیں ۔ پرکاشم ہال گاندھی بھون میں تحریک پیام انسانیت فورم و چیارٹیبل ٹرسٹ حیدر آباد کے زیر اہتمام منعقدہ جلسہ بعنوان ’’ہمارا سماج، ہماری ذمہ داریاں ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے سوامی لکشمی شنکر آچاریہ نے یہ بات کہی ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کی اکثریت مذہب اسلام سے واقف نہیں ہے جبکہ عام مسلمان بھی اس مذہب کی انسانیت سے متعلق تعلیمات سے روشناس نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی اور مذہب اسلام کا ماننے والا ہر گز دہشت گرد نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ دنیا کا سب سے اچھا انسان ہے ۔

سوامی لکشمی شنکر آچاریہ نے کہا کہ جہاد کو بنیاد بنا کر عالمی میڈیا اور مخالف مذہب طاقتوں نے مذہب اسلام کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کو بھی جہاد کا غلط مطلب بتاتے ہوئے گمراہ کیا گیا ہے جبکہ جہاد دہشت گردی نہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کی جانے والی مقدس جدو جہد کا نام ہے ۔ جہاد ’دھرم یدھ‘ ہے ۔

انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق و کردار اور انسانیت کی خدمت و حرمت سے متعلق تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام نے 13 برس تک مکہ معظمہ میں مشرکین مکہ کی دہشت گردی، مظالم اور بربریت کو برداشت کیا۔ حضور اکرمؐ نے اپنے دشمنوں کو بد دعا تک نہیں دی، جب مکہ فتح ہوا تو برسوں مظالم ڈھانے والے مشرکین مکہ کو عام معافی دی گئی۔

سوامی لکشمی شنکر آچاریہ نے بتایا کہ 13 برس تک مشرکین مکہ نے جو دہشت گردی کا مظاہرہ کیا اس کی مثال آج تک نہیں مل سکتی اور دوسری طرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صحابہ نے جو صبر کا مظاہرہ کیا اس کی مثال بھی نہ کبھی دیکھی گئی ہے نہ دیکھی جائے گی۔

انہوں نے اسلام کے علاوہ ہندو مذہب کی تعلیمات کا ویدوں کی روشنی میں مختصر خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذہب بھی انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیتا ہے اسلام کی طرح عدم تشدد اور امن کا پیغام دیتا ہے ۔ سوامی لکشمی شنکر آچاریہ نے بتایا کہ جس طرح اسلام توحید پر زور دیتا ہے اسی طرح سناتھن دھرم بھی واحد خدا کا درس دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ’’نعرہ تکبیر اللہ اکبر‘‘ کا جو نعرہ ہے یہ دنیا کا سب سے اچھا نعرہ ہے جس میں خدا واحد کی برتری و بزرگی کو بہتر انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ لیکن افسوس کہ ہندوؤں کی اکثریت اس کے معنی سے واقف نہیں ہے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان جوش میں آکر مغل شہنشاہ اکبر سے متعلق نعرہ لگاتے ہیں ۔

ہندو مسلم ایکتا منچ کے بانی نے بتایا کہ انسانیت کو راہ راست پر لانے کی سب سے زیادہ ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے ۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے مذہب کی تعلیمات کو غیر مسلموں تک صحیح انداز سے پہنچائیں ۔

سوامی لکشمی شنکر آچاریہ نے کہا کہ مذہبی بنیاد پرستی کو ملک کے لئے خطرہ قرار دینا درست نہیں ہے ۔ ایک سال قبل وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ہی یہ کہا تھا کہ مذہبی بنیاد پرستی اس ملک کے لئے خطرہ ہے جو افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مذہب تشدد اور منافرت کا پیغام نہیں دیتا۔ موجودہ سیاستداں اپنے مفاد کے لئے مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں ۔ ووٹ بنک کی خاطر ہندو مسلمانوں میں تفریق کی جارہی ہے ۔

جلسہ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مولانا عبداللہ حسنی ندوی نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ احسان کا بدلہ احسان سے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو اللہ کی مدد کرے گا تو اللہ اس کی مدد کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ مغرب پر مادیت غالب آچکی ہے ۔ یوروپ اور امریکہ کے پاس علم و دولت ہے جو کوئی کام کی نہیں ہے ۔

مولانا نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ آپسی بھائی چارگی کے پیام کو فروغ دیں اور دین اسلام کی تعلیمات کو عام کریں ۔

جلسہ سے پروفیسر کانچا ایلیا، پروفیسر عثمانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ شہ نشین پر مولانا غیاث الدین رشادی، مفتی غیاث الدین، عبد الرحیم انصاری اور دوسرے موجود تھے ۔

تبصرے
Loading...