معاد کی یاد در حقیقت خدا کی یاد ہے

چکیده: مبدا اور معاد کا باہمی تعلق اس حد تک گہرا ہے کہ ہم ابتدائی نظر میں ان کو دو الگ الگ چیزیں سمجھتے ہیں، لیکن گہری نظر کے ساتھ دیکھنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ دونوں کا ایک ہی نقطہ پر پلٹاو ہے۔ خدا کی یاد معاد کی یاد ہے اور اللہ کو بھول جانا معاد کو بھول جانے کا باعث ہے، بلکہ یہ باعث بنتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو بھول جائے، معاد کا اہم ترین نتیجہ یہ ہے کہ عدل و انصاف انفرادی اور معاشرتی زندگی میں جاری ہوتا ہے۔

معاد کی یاد در حقیقت خدا کی یاد ہے

قرآن کریم کی نظر میں، انسان نہ صرف ہر روز معاد(جو کہ مبدأ کی طرف واپسی اور رجوع ہے نہ کہ دنیا کی طرف واپسی) کی طرف قریب ہوتا جارہا ہے، بلکہ ہر لمحہ اس کی ایک معاد ہے اور وہ اس کے قریب ہے۔ اس نظریہ کے مطابق معاد، مبدأ سے الگ نہیں ہے، اگرچہ ابتدائی نظر میں مبدأ اور معاد دو جہات (قوس) میں پائے جاتے ہیں اور ہم معاد کو “موت کے بعد والا جہان” کا نام دیتے ہیں، لیکن ہم ایک گہری نظر سے خوبصورت نکتہ تک پہنچتے ہیں جو یہ ہے کہ دونوں جہات ایک نقطہ پر پہنچتی ہیں، جیسا کہ ان کا ایک نقطہ سے آغاز ہوا ہو اور دونوں ایک حقیقت کا جلوہ ہیں: هو الأوّل و الاخر و الظّاهر و الباطن(سوره حديد، آيت ۳)

مبدأ کا ذکر اور یاد، معاد کا ذکر اور یاد ہے اور خداوند سبحان ارشاد فرماتا ہے: ” يا أيّها الّذين امنوا اذكروا اللّه ذكراً كثيراً(سورہ احزاب، آیت۴۱)  اے مومنو! خدا کی یاد میں رہو اور اسے بہت یاد کرو۔ لہذا خدا (مبدأ) کی یاد، معاد کی یاد ہے اور ہر لمحہ انسان اسکی کی طرف جارہا ہے: ” إنّا للّه وإنّا إليه راجعوناس کے مدّمقابل، اللہ کو فراموش کرنا معاد کو بھول جانے کا باعث ہے، بلکہ باعث بنتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو بھول جائے،اور یہ باعث بنتا ہے کہ خداوند اسے جان بوجھ کر فراموش کردے”:نسوا اللّه فأنساهم أنفسهم(سورہ حشر، آیت ۱۹)نسوا اللّه فنسيهم(سورہ توبہ، آیت ۶۷) خداوند سبحان اُس دن اور تمام دیگر دنوں میں اُن کو فراموش کردے:فاليوم ننساهم كما نسوا لقاءَ يومهم هذا(سورہ اعراف، آیہ ۵۱)۔

معاد کا اہم ترین نتیجہ، عدل و انصاف کو انفرادی اور معاشرتی طور پر قائم کرنا ہے۔ لہذا امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: “من تذکر بُعد السّفر استعدّ”  (نہج البلاغہ، حکمت ۸۲۰) جو شخص آخرت کے سفر کی یاد میں رہے، وہ اپنے آپ کو اس دن کے حساب کے لئے تیار کرے گا۔ نیز فرمایا: “و اذکر قبرک فاِنّ علیہ مَمرّک”  (نہج البلاغہ، خطبہ ۱۵۳) اپنی قبر کی یاد میں رہو، کیونکہ وہاں سے معاد کی طرف گزرو گے اور اسلامی معاشرے کی اصلاح کے لئے مالک اشتر سے فرمایا: “و لن تحکم ذلک من نفسک حتّی تُکثر ھُمُومَک بذکر المعاد الی ربّک” (نہج البلاغہ، مکتوب ۵۳) تم ہرگز اپنے اوپر غالب نہیں ہوسکتے اور غضب سے نہیں بچ سکتے جب تک اپنے پروردگار کی طرف واپسی کے بارے میں اپنی سوچوں کو بہت متوجہ نہ کرلو۔ معاد کو بھول جانے کا اہم ترین نتیجہ، انفرادی اور معاشرتی طور پر ظلم و ستم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ماخوذ: تفسیر موضوعی، معاد در قرآن، ج۴، آیت اللہ جوادی آملی)

تبصرے
Loading...