حجتِ الٰہی کی دنیا اور آخرت میں معرفت کی ضرورت

خلاصہ: حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے زمانۂ غیبت کے لئے تین معرفتوں کے لئے جو دعا کرنی چاہیے اس کی اپنے صحابی زرارہ کو تعلیم دی۔

حجتِ الٰہی کی دنیا اور آخرت میں معرفت کی ضرورت

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے اپنے صحابی زرارہ کو زمانۂ غیبت کے لئے اس دعا کی تعلیم دی: اللّهُمَّ عَرِّفنِي نَفسَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي نَفسَكَ لَم أعرِف نَبِيَّكَ، اللّهُمَّ عَرِّفنِي رَسولَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي رَسولَكَ لَم أعرِفْ حُجَّتَكَ، اللّهُمَّ عَرِّفنِي حُجَّتَكَ فَإنَّكَ إنْ لَم تُعَرِّفنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَن دِينِي”، “بارالہٰا، مجھے اپنی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی معرفت نہ دی تو میں تیرے نبیؐ کو نہیں پہچان سکوں گا، بارالہٰا مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنے رسولؐ کی معرفت نہ دی تو میں تیری حجت کو نہیں پہچان سکوں گا، بارالہٰا مجھے اپنی حجت کی معرفت دے کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہ دی تو میں اپنے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا”۔ [الکافی، ج۱، ص۳۳۷، ح۵]
حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: نَحْنُ عَلَى اَلْأَعْرَافِ نَعْرِفُ أَنْصَارَنَا بِسِيمَاهُمْ وَ نَحْنُ اَلْأَعْرَافُ اَلَّذِي لاَ يُعْرَفُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِلاَّ بِسَبِيلِ مَعْرِفَتِنَا وَ نَحْنُ اَلْأَعْرَافُ يُعَرِّفُنَا اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ عَلَى اَلصِّرَاطِ فَلاَ يَدْخُلُ اَلْجَنَّةَ إِلاَّ مَنْ عَرَفَنَا وَ عَرَفْنَاهُ وَ لاَ يَدْخُلُ اَلنَّارَ إِلاَّ مَنْ أَنْكَرَنَا وَ أَنْكَرْنَاهُ”، “ہم اعراف پر ہوں گے، ہم اپنے مددگاروں کو ان کے چہروں سے پہچانیں گے، اور ہم وہ اعراف ہیں کہ اللہ عزّوجل ہماری معرفت کے راستے کے بغیر نہیں پہچانا جاتا، اور ہم اعراف ہیں اللہ عزّوجل قیامت کے دن صراط پر ہمارا تعارف کروائے گا تو جنت میں داخل نہیں ہوگا مگر وہ جو ہمیں پہچانے گا اور ہم اسے پہچانیں گے اور (جہنم کی) آگ میں داخل نہیں ہوگا مگر جو ہمیں نہیں پہچانے گا اور ہم اسے نہیں پہچانیں گے”۔ [الکافی، ج۱، ص۱۸۴، ح۹]

* الکافی، شیخ کلینی، ج۱، ص۳۳۷، ح۵۔

تبصرے
Loading...