کچھ باتیں اپنے مسیحا کی

کچھ باتیں اپنے مسیحا کی

امام زمانہ علیہ السلام  ،اللہ کی دیکھنے والی آنکھ اس کا سننے وا لا کان  اس کی بولنے والی زبان اور اس کے ہاتھ کی حیثیت رکھتے ہیں .

امام علیہ السلام  کے  دیدار کے لئے روبرو ہونا شرط نہیں بلکہ وہ جہاں بھی تشریف رکھتےہوں  ساتوں زمین  ساتوں آسمان اورجو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب کو زیر نظررکھتے ہیں .

ہم خود ہی امام زمانہ  علیہ السلام  کی غیبت کا سبب ہیں .

جو افراد  امام  علیہ السلام  کے ظہور سے پہلے دین وایمان پرباقی اور ثابت قدم  ہو تے ہیں  ان پر اللہ کے خاص عنایات اور الطاف ہوتے ہیں .

یہ ضروری نہیں کہ انسان اس بات کے در پے ہو کہ حضرت امام زمانہ علیہ السلام  کی ملاقات سے شرفیاب ہونہیں بلکہ  دو رکعت نماز پڑھ کر آئمہ  علیہم السلام  سے توسل کرنا ہی ایک خاص اہمیت کا مقام ہے .

ہم ہر آن  زندگی کے طوفانی دریا میں ڈوبنے کی زد پہ رہتے ہیں، ولی خدا کے دامنگیررہنا ضروری ہے تا کہ ہم صحیح وسلامت  منزل تک پہنچ سکیں  ہمیں چاہیے کہ امام زمانہ علیہ السلام    سے استغاثہ وفریاد کریں  تاکہ وہ راستے کوہموار اور واضح فرمائیں اور خود ہمیں منزل تک اپنے ساتھ پہنچا دیں.

امام  علیہ السلام  کے ظہور میں تعجیل کی دعا  ہمارے تمام دکھ درد کی دوا ہے .

غیبت کے زمانے میں چاہنے والوں اور شیعوں کے تیئں امام زمانہ  علیہ السلام    کے الطاف وعنایات اور دیدار کا انکار نہیں کیا جا سکتا ، اس لئے ان سے قلبی رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے۔

ایسے پیشوا کا عقیدہ رکھتے ہوئے جو اللہ کی چشم بینا ہے  کیا ہم چشم الہی سے فرار کر سکتے ہیں یا خود کو پنہان کرتے ہوئے جو چاہیں کر سکتے ہیں ہم بھلا کیا جواب دیں گے؟ .

حضرت حجت  علیہ السلام  اگر چہ غائب ہیں اور ہم آنحضرت علیہ السلام  کے فیض حضور سےمحروم ہیں لیکن آنحضرت  علیہ السلام  کی راہ وروش کے موافق یا مخالف،اعمال کو جانتے ہیں  توکیا آنحضرت علیہ السلام  کوہم اپنے اعمال و کردار سےخوش کرتے ہیں اور ان کی خدمت میں (اپنا ناچیز)سلام  بھیجتے ہیں یا اپنے نا پسندیدہ اعمال و کردار سےآنحضرت  علیہ السلام  کو ناراض اور نا خوش کرتےہیں ؟.

تبصرے
Loading...