امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا مثبت انتظار

خلاصہ: صرف ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جانے کا نام امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا انتطار کرنا نہیں ہےبلکہ ہر اعتتار سے امام(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی ظھور کے لئےاپنے آپ کو تیار کرنے کا نام انتظار ہے۔

امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا مثبت انتظار

بسم اللہ الرحمن الرحیم  
     انتظار کے معنی یہ نہیں ہیکہ انسان اپنے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے، اس امید میں کہ جب امام زمانہ(عجل الله تعالي فرجه الشريف) کا ظھور ہوگا تو تمام کام صحیح ہوجایئنگے اور اپنے  فرائض سے منہ پھیر لے، یہ کہتے ہوئے کے جب امام آئینگے تب سب صحیح ہوجائیگا۔
     امام صادق(علیہ السلام) ایسے انتظار کے بارے میں ارشاد فرمارہے ہیں کہ:«تم میں سے ہر ایک کو قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے ظہور کے لئے تیار رہنا چاہئے اگرچہ یہ تیاری ایک تیر کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو کیونکہ جب خدا دیکھتا ہے کہ کوئی شخص امام مہدی(عجل اللہ تعا لی فرجہ الشریف) کی نصرت کے لئے مسلح ہوا ہے تو امید کی جاسکتی ہے کہ اسکی عمر کو طولانی کردیا جائے تاکہ وہ ان کے ظہور کو درک کرسکے اور آنحضرت(عجل اللہ تعا لی فرجہ الشریف) کے اعوان و انصار میں شامل ہوسکے»[بحارالأنوار، ج ۵۲، ص ۱۲۵، ح ۱۱].
     اس حدیث کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیکہ جو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا حقیقی منتظر ہوگا وہ ایک تماشائی کی طرح نہیں ہوگا، بلکہ  اپنے آپ کو تیار کریگا تاکہ امام زمانہ(عجل للہ تعلی فرجہ الشریف) کےنصرت کرنے والوں میں اپنا نام درج کروائے، اور اس طریقہ سے وہ اپنے آپ کو اچھے سے اچھا بنانے کی کوشش کریگا۔
*بحار الانوار، محمد باقرمجلسى،  ج ۵۲، ص ۱۲۵، ح ۱۱، دار إحياء التراث العربي، بيروت، دوسری چاپ،۱۴۰۳ق.

تبصرے
Loading...