امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے قیام کا مقصد

 خلاصہ: امام مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کا قیام اور اور امام حسین(علیہ السلام) کے قیام کا مقصد ایک ہی ہے۔

امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے قیام کا مقصد

     امام حسین(علیہ السلام) قرآن اور سنت نبوی کے احکام اور سنتوں کے احیاء اور بنوامیہ کی حاکمیت کی وجہ سے پھیلنے والی بدعتوں اور دین میں رائج ہونے والی تحریفات کے خاتمے کے لئے اٹھے اور مکہ معظمہ سے کربلائے معلی کی طرف سفر کے دوران راستے میں اپنے قیام کے محرکات بیان کرتے ہوئے فرمایا: میں اپنے نانا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم) کی امت میں اصلاح کے لئے اٹھا ہوں؛ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہتا ہوں اور اپنے نانا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اپنے والد امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب (علیہما السلام) کی سیرت پر عمل کرنا چاہتا ہوں۔[بحار الانوار، ج۴۴، ص۳۲۹]
     امام حسین(علیہ السلام) کے کلام کے مجموعے سے تحریک عاشورا کے اعلی اہداف و اغراض کا بخوبی اظہار ہوتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ آپ قرآن، سنت رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور سیرت امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(علیہما السلام) کے احیاء اور انحرافات اور گمراہیوں اور بدعتوں کے ختمے، حق کو حاکم بنانے اور حق پرستوں کو حاکمیت بخشنے، ستمگروں کی حکومت کی استبدادیت و آمریت کو نابود کرنے اور سماجی و معاشی شعبوں میں عدل و قسط کے فروغ کے لئے کربلا تشریف فرما ہوئے تھے اور یہی قیام عاشورا کے اہداف و مقاصد تھے۔
     دوسری طرف سے جب ہم عالم بشریت کے نجات دہندہ حضرت امام مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے قیام اور آپ کی عالمی حکومت کے مطمع نظر کا جائزہ لیتے ہیں وہاں بھی یہی اہداف و مقاصد نظر آتے ہیں اور حتی کہ عبارات اور الفاظ بھی ایک جیسے ہیں۔
* بحار الانوار، محمد باقر مجلسی، ج۴۴، ص۳۲۹، انتشارات اسلاميه، تھران.
 

تبصرے
Loading...