عبودیت اور رسالت کی گواہی، خطبہ فدکیہ کی تشریح

خلاصه: مقام عبودیت اور رسالت اس قدر عظیم اور اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ان دو مقاموں کی گواہی دی ہے۔

       حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: “وَ أشْهَدُ أنَّ أبی مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ”میں گواہی دیتی ہوں کہ میرے باپ محمد، اللہ کے عبد اور اس کے رسول ہیں”۔آسمانی شخصیت کے ادراک کے لئے آسمانی عقل چاہیے اور اس کے اعلیٰ صفات کو بیان کرنے کے لئے بھی آسمانی زبان چاہیے۔ ایسی آسمانی عقل اور آسمانی زبان اس آسمانی عظیم شخصیت کی بیٹی فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی ہے جو اپنے بابا کا تعارف کروا رہی ہیں۔ اس فقرے میں آپؑ نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے عبد اور رسول ہونے کی گواہی دی ہے۔ قرآن کریم نے آنحضرتؐ کو سورہ اسراء، کہف، فرقان کی پہلی آیت میں اور سورہ حدید کی نویں آیت میں اور سورہ نجم کی دسویں آیت میں “عبدہ” کہا ہے اور کئی آیات میں آپؐ کو “رسول” کہا ہے۔سابقہ فقروں میں حضرت صدیقہ طاہرہ (سلام اللہ علیہا) نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی گواہی دی اور اِس فقرے میں رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے بارے میں گواہی دے رہی ہیں کہ آنحضرتؐ اللہ کے عبد اور رسول ہیں۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نے نہج البلاغہ کے خطبہ ۱۰ میں اللہ کی توحید کی گواہی دے کر رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی عبودیت اور رسالت کی گواہی دی ہے۔اللہ کی توحید اور رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی عبودیت اور رسالت کی گواہی کیوں دی جاتی ہے؟ اس لیے کہ انسان اور اللہ تعالیٰ کے درمیان سب سے بنیادی عہد جس کی بناء پر انسان ہرگز عبودیت کی صراط مستقیم سے نہیں ہٹتا وہ دو چیزیں ہیں:۱۔ توحید کی گواہی اور اللہ کے علاوہ ہر معبود کی نفی۔۲۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی عبودیت اور رسالت کی گواہی جو اللہ تعالیٰ کے تشریعی ارادہ کو بندوں تک پہنچانے کا واسطہ ہیں اور بندوں کا مقام قربِ الٰہی تک پہنچنے کا وسیلہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات:[احتجاج، طبرسی][سحر سخن و اعجاز اندیشہ، محمد تقی خلجی]

تبصرے
Loading...