رسول اللہؐ کی بارگاہ میں حضرت علیؑ کے عظیم مقام پانے کے اسباب

خلاصہ: صداقت اور امانتداری ایسی اخلاقی صفات ہیں جن کے ذریعہ انسان بلندترین مقامات تک پہنچ سکتا ہے، لہذا ہمیں ان دو اخلاقی صفات کے حصول کے لئے انتہائی محنت و کوشش کرنی چاہیے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیماگر کوئی آدمی کسی بڑی شخصیت کے پاس بڑے مقام تک پہنچ جاتا ہے تو اس آدمی کے کچھ خاص کام یا خاص صفات ہوتی ہیں، ورنہ مقام پانا ناممکن ہے۔ اب ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بارگاہ میں جو عظیم مقام پایا، اس کے اسباب کیا تھے؟ ابی کہمس کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے عرض کیا: عبداللہ ابن ابی یعفور آپؑ کو سلام دے رہا تھا۔ حضرتؑ نے فرمایا: “عليك وعليه السلام إذا أتيت عبد الله فاقرأه السلام وقل له: إن جعفر بن محمد يقول لك: انظر ما بلغ به علي (عليه السلام) عند رسول الله (صلى الله عليه وآله) فالزمه، فإن عليا (عليه السلام) إنما بلغ ما بلغ به عند رسول الله (صلى الله عليه وآله) بصدق الحديث وأداء الأمانة”، (الكافي، ج۲، ص۱۰۴) “تم پر اور اُس پر سلام ہو، جب تم عبداللہ کے پاس جاو تو اسے سلام دینا اور اسے کہنا: جعفرؑ ابن محمدؑ تمہیں کہہ رہے تھے:غور کرو کہ علی (علیہ السلام) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نزدیک (اس مقام پر) کس (صفت کے) ذریعہ پہنچے تو تم اس (صفت) کو اپناو۔ یقیناً آنحضرتؑ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) کے نزدیک جس مقام پر پہنچے صرف سچائی اور امانتداری کی وجہ سے پہنچے”۔ قابل غور بات ہے کہ امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے عبداللہ ابن ابی یعفور کو سچائی اور امانتداری کی صفات کو اپنانے کا حکم دیا ہے، لہذا ہمیں بھی یہ دو صفات اپنانی چاہئیں۔
۔۔۔۔۔
(الكافي، ثقة الاسلام أبي جعفر محمد بن يعقوب بن إسحاق الكليني الرازي رحمه الله، ناشر: دار الكتب الاسلامية، تهران، 1365)

تبصرے
Loading...