ثواب دینا اور عذاب سے نجات، اللہ کا فضل و کرم

خلاصہ: بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جو عبادت اور نیکیاں کرتے ہیں یا گناہ سے پرہیز کرلیتے ہیں، یہ ان کا اپنا کمال ہے اور اجر و ثواب کا مستحق ہے، جبکہ ایسا نہیں، بلکہ سب اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی توقیقات ہیں لہذا جو ثواب اللہ تعالی عطا فرماتا ہے وہ اس کا فضل و کرم ہے۔

      حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: “… ثُمَّ جَعَلَ الثَّوَابَ عَلَى طَاعَتِهِ، وَ وَضَعَ الْعِقَابَ عَلَى مَعْصِيَتِهِ”پھر اللہ نے ثواب کو اپنی اطاعت کے لئے قرار دیا، اور عذاب کو اپنی نافرمانی کے لئے رکھا”۔جنت اور جو نعمتیں مومنین کا ثواب ہے، اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہے۔ یعنی لوگ جو نیکیاں اور گناہ دنیا میں کرتے ہیں جسم کے اعضاء اور ان طاقتوں اور سرمایہ کے ذریعے سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے وجود میں امانت کے طور پر رکھی ہے۔ اگر انسان ان امانتوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق استعمال کرے تو وہ نیک انسان شمار ہوتا ہے، لیکن جو اس نے نیکیاں کی ہیں ان کے بدلے میں اللہ تعالیٰ کے ذمّے اس کا کوئی حق نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کا خالق ہے اور اس نیک آدمی کے پاس جو کچھ ہے اس کا وجود اور اس کے کمالات، سب اللہ تعالیٰ کے ہیں۔ لہذا جس مخلوق کا سب کچھ، اللہ تعالیٰ کا ہے تو اس نے جو نیک اعمال انجام دیئے ہیں وہ سب نیک اعمال اس طاقت، توانائی اور سرمایہ کے ذریعے ہے جو اس کے خالق نے اسے عطا کیا ہے۔ اسی لیے اپنے نیک کاموں کے بدلے میں کسی قسم کے اجر کا مستحق نہیں ہے۔ربّ کریم، ایمان لانے والوں اور نیک اعمال انجام دینے والوں کو جو اجر و ثواب دیتا ہے، وہ بھی کئی گنہ زیادہ، یا جو بندوں کی غلطیوں کو بخش دیتا ہے اور اپنی رحمت اور نعمت بھری لازوال جنت سے نوازے گا، یہ سب کا سب اس کا فضل و کرم ہے نہ کہ بندے مستحق ہیں۔سورہ روم کی آیت 44،45 میں ارشاد الٰہی ہے: “مَن كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِأَنفُسِهِمْ يَمْهَدُونَ . لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِن فَضْلِهِ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ”، ” جس نے کفر کیا۔ پس اس کے کفر کا وبال اسی پر ہوگا اور جنہوں نے نیک عمل کئے وہ اپنے ہی لئے راہ ہموار کر رہے ہیں۔ تاکہ اللہ اپنے فضل و کرم سے ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو جزاء (خیر) دے۔ بے شک وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا”۔حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نہج البلاغہ، خطبہ 207 میں فرماتے ہیں: “وَلكِنَّهُ سُبْحانَهُ جَعَلَ حَقَّهُ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يُطِيعُوهُ، وَجَعَلَ جَزَائَھُمْ عَلَيْهِ مُضَاعَفَةَ الثَّوَابِ تَفَضُّلا مِنْهُ، وَتَوَسُّعاً بِمَا هُوَ مِنَ الْمَزِيدِ أَھْلُهُ”۔۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات:[احتجاج، طبرسی][سحر سخن و اعجاز اندیشہ، محمد تقی خلجی][ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...