“اِختیار، اِجتباء، اِصطفاء” قرآن کی روشنی میں، خطبہ فدکیہ کی تشریح

خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں یہ تین الفاظ استعمال کیے ہیں، یہ ایسے الفاظ ہیں جن کے مشتق لفظ قرآن کریم میں بھی ذکر ہوئے ہیں۔

     حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرمایا: ” وَ أشْهَدُ أنَّ أبی مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ، اِخْتٰارَهُ وَ انْتَجَبَهُ قَبْلَ أَنْ اَرْسَلَهُ، وَ سَمَّاهُ قَبْلَ اَنْ إجْتَبٰاهُ، وَ اصْطَفاهُ قَبْلَ أنْ إبْتَعَثَهُ”میں گواہی دیتی ہوں کہ میرے باپ محمد، اللہ کے عبد اور اس کے رسول ہیں، اللہ نے آپؐ کو رسول بنانے سے پہلے منتخب کیا اور چن لیا، اور آپؐ کو چننے سے پہلے آپؐ کا نام رکھا، اور آپؐ کو مبعوث کرنے سے پہلے آپؐ کو برگزیدہ کیا”۔قرآن کریم میں انبیاء (علیہم السلام) کے لئے رسالت اور بعثت کے علاوہ دیگر رتبے بھی بیان ہوئے ہیں: “اختیار، اصطفاء، اجتباء”، یہ رتبے رسالت اور بعثت سے پہلے ہیں۔سورہ طٰہ کی آیت ۱۳ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں ارشاد الٰہی ہے: “وَأَنَا اخْتَرْتُكَ فَاسْتَمِعْ لِمَا يُوحَىٰ”، “اور میں نے تمہیں (پیغمبری کیلئے) منتخب کیا ہے۔ پس (تمہیں) جو کچھ وحی کی جاتی ہے اسے غور سے سنو”۔بعض انبیاء (علیہم السلام) کے بارے میں قرآن کریم میں لفظ “اجتباء” اور “یجتبی” ذکر ہوا ہے اور سورہ آل عمران کی آیت 179 میں ارشاد الٰہی ہے: “وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ”، “اور اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کرے۔ البتہ اللہ (غیب کی باتیں بتانے کے لیے) اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کرتا ہے”۔بہت سارے انبیاء (علیہم السلام) کے بارے میں لفظ “اصطفاء” بھی ذکر ہوا ہے، جیسے سورہ آل عمران کی آیت 33 میں ارشاد الٰہی ہے: ” إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحاً وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ”، “بے شک اللہ نے آدم، نو ح، خاندانِ ابراہیم اور خاندانِ عمران کو سارے جہانوں سے منتخب کیا ہے”۔۔۔۔۔۔۔[احتجاج، طبرسی][شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی][ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...