امام حسین(علیہ السلام) کی زہارت کے آداب امام محمد باقر(علیہ السلام) کی زبانی

خلاصہ: امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کے دوران امام محمد باقر(علیہ السلام) نے جو آداب بیان فرمائے ہیں اگر ان کی جانب توجہ کہ جائے تو بے شک زیارت کے ذریعہ ہماری پوری زندگی تبدیل ہوسکتی ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم     ثقہ جلیل محمد بن مسلم سے روایت ہے کہ میں نے امام محمد باقر(علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کیا کہ جب ہم آپ کے جد بزرگوار امام حسین(علیہ السلام) کی زیارت کو جائیں تو کیا یہ حج پر جانے کے مترادف نہیں ہے آپ نے فرمایا: ہاں ایسا ہی ہے! میں نے عرض کی تو پھر ہمارے لیے وہی امور ضروری ہیں جو حج کے سفر میں ہوتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ہاں تم پر لازم ہے کہ اپنے رفیق سفر کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اچھی بات اور ذکر الہٰی کے سوا کوئی بات نہ کرو تمہارا لباس پاک و پاکیزہ ہونا چاہیے زائر حرم میں جانے سے پہلے غسل کرے اور عاجزی و انکساری کے ساتھ چلے بہت زیادہ نمازیں پڑھے اور محمد و آل محمد پر کثرت سے درود و سلام بھیجے۔ اپنے آپ کو نامناسب و ناروا باتوں اور کاموں سے روکے آنکھوں کو حرام اور شبہ والی چیزوں کی طرف سے بند رکھے پریشان حال برادر مومن کے ساتھ احسان و نیکی کرے اور اگر کسی کے مصارف کم پڑگئے ہوں تو اس کی مالی امدار کرے اور اپنے مصارف کی رقم خود اس پر تقسیم کر دے تقیہ کرتا رہے کہ دین کی حفاظت تقیہ میں ہے جن چیزوں سے خدائے تعالیٰ نے روکا ہے ان سے بچتا رہے ۔قسم نہ کھائے اور کسی سے لڑائی جھگڑا نہ کرے کہ جس میں اسے قسم اٹھانا پڑے۔ پس اگر تم ان باتوں پر عمل کرو تو زیارت حسین(علیہ السلام) میں تمہیں حج و عمرہ کا ثواب حاصل ہو گا اور تم کو اس شخص کی طرف سے بھی ثواب ملے گا جس کے لئے تم نے اپنا مال خرچ کیا اور اپنے اہل و عیال کو چھوڑ کر آئے ہو۔ وہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور تمہیں اپنی رحمت و خوشنودی سے ہم کنار کر دے گا۔[مفاتیح الجنان]۔* شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، انتشارات آئین دانش، ص۶۹۴، ۱۸۴

تبصرے
Loading...