اللہ کی بارگاہ میں زیادہ محترم شخص کا معیار

بسم اللہ الرحمن الرحیم

لوگ ایک دوسرے سے بہتر ہونے اور محترم ہونے کے مختلف معیار سمجھتے ہیں اور انہی معیاروں کی بنیاد پر دوسروں کو حقیر جانتے ہوئے اپنے آپ کو دوسرے سے بہتر سمجھنے لگتے ہیں۔ کوئی اپنے مال و دولت پر فخر کرتا ہے، کوئی اپنی اولاد کی کثرت پر ناز کرتا ہے، کوئی اپنی ظاہری خوبصورتی اور رنگ پر اتراتا ہے، کوئی اپنے قوم قبیلہ کو آس پاس والے قبیلوں سے بہتر سمجھتا ہے، کوئی اپنے منصب اور کرسی کو اپنی بہتری کا معیار بناتا ہے، کوئی اپنی تعلیم کی بنیاد پر اپنے آپ کو دوسرے سے برتر جانتا ہے اور کوئی تو مذکورہ بالا افراد سے صرف تعلق رکھنے کی وجہ سے اپنے آپ کو بہتر ثابت کرتا ہے، جبکہ ان میں سے کوئی معیار بھی حقیقت پر مبنی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی فخر کی بات ہے۔ ہمیں بہتر اور برتر شخص کی پہچان کے لئے قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی روایات کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔

قرآن کریم نے انسانوں کے محترم ہونے کا معیار، تقوا اور پرہیزگاری قرار دیا ہے۔ سورہ حجرات، آیت 13 میں ارشاد الٰہی ہے: “يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ”، “اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد (آدم(ع)) اور ایک عورت (حوا(ع)) سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے، یقیناً اللہ بڑا جاننے والا ہے، بڑا باخبر ہے”۔

لہذا برتری کا معیار قوم و قبیلہ، رنگ، مال و دولت، اولاد اور رشتہ داروں کی کثرت نہیں، بلکہ جو شخص جتنا زیادہ تقوا اختیار کرے گا اللہ کی بارگاہ میں اتنا زیادہ معزز و محترم قرار پائے گا۔

اس قرآنی معیار سے مخالفت کرنے والوں اور قومیت پرستی کو معیار بنانے والوں نے تاریخ میں کتنی قتل و غارت کی ہے۔ صہیونیت اور یہودیت، دنیا کے تمام لوگوں پر طرح طرح کے ظلم و ستم اسی لیے کررہی ہے کیونکہ اپنی قوم کو بہترین قوم جانتی ہے۔ وہ ساری دنیا کے ذخائر اور خزانوں کو اپنا حق سمجھتے ہیں، اسی لیے آئے دن دوسرے ممالک پر حملہ کرتے ہوئے امریکہ اور سعودیہ کے ناپاک ہاتھوں کے ذریعہ جگہ جگہ کو لوٹ کر لوگوں کا قتل عام کررہے ہیں۔ یہ اس غلط سوچ کا نتیجہ ہے جس نے اللہ تعالٰی کے معیار سے ہٹ کر اپنی شیطانی خواہش کے مطابق معیار بنایا، تو سینکڑوں بے گناہوں کو بلاوجہ زیادتی اور کھلم کھلا جارحیت کا شکار بنادیا۔ صہیونزم کی دنیا بھر میں تباہیوں کے حالات حاضرہ سے واضح ہوتا ہے کہ آیت اللہ العظمی امام خمینی (علیہ الرحمہ) اپنی بابرکت حیات کے دوران امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامیوں کے ظلم اور خطروں کے بارے میں لوگوں کو متعدد موقعوں پر کیوں اتنی تاکید، وضاحت اور بصیرت افروزی کرتے رہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

آیت کا ترجمہ، مولانا محمد حسین نجفی۔

تبصرے
Loading...