مقام معظم رہبری کی نظر میں عید فطر

خلاصہ: عید کا دن خدا سے لو لگانے اور اس سے انعام لینے کا دن ہے

مقام معظم رہبری کی نظر میں عید فطر

 

          ماہ رمضان کا اختتام عیدالفطر پر ہوتا ہے۔ ایک مہینے کے روزوں نے اہل اسلام کو اپنے ایمان اور اعمال کا جائزہ لینے کا موقع دیا ہے۔ جن خوش نصیبوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے، انھوں نے اپنے دل کی کھیتی میں تقویٰ کی نعمت کی آبیاری کی ہے۔ انھیں موقع ملا تھا کہ وہ اپنی دین کے ساتھ وابستگی کو مزید گہرا کر لیں اور انھوں نے اسے ضائع نہیں کیا۔ یہ مہینا خدا کی کتاب کا مہینا ہے۔ انھوں نے اس مہینے میں اس کی تلاوت کی ہے۔ اس سے یاددہانی حاصل کی ہے۔ اس کی تعلیمات کو اختیار کرنے کے عہد کی پھر سے تجدید کر لی ہے۔ لاریب، یہی لوگ اس کا استحقاق رکھتے ہیں کہ ان کی عید کو عید قرار دیا جائے۔
          یہی وجہ ہے کہ ایک جگہ پر مقام معظم رہبری اس دن کے مقام کو واضح کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: عید فطر، ماہ مبارک رمضان کے بعد انعام حاصل کرنے اور رحمت الہی کا نظارہ کرنے کا دن ہے، بحمد اللہ آپ نے رمضان کا مہینہ جو صوم و صلاۃ کا مہینہ تھا، خیر و عافیت سے گزار دیا اور خداوند متعال نے دعا و مناجات اور ذکر و عبادت کے ساتھ آپ لوگوں کو روزے کی ادائیگی اور اللہ تعالی کے سامنے توسل اور خضوع و خشوع کی توفیق عطا کی۔ آج وہ دن ہے جب ان شاء اللہ خداوند متعال آپ لوگوں کو جزا عنایت کرے گا۔ شاید خداوند متعال کی ایک سب سے بڑی جزا یہ ہو کہ وہ ہم سب کو اس بات کی توفیق عطا کرے کہ ہم اگلے ماہ رمضان تک رحمت الہی کے وسیلے کو اپنے لیے محفوظ رکھ سکیں۔ ماہ مبارک رمضان کے درس پر پورے سال کاربند رہیں، یہ ہوگی خداوند عالم کی ایک سب سے بڑی جزا کہ جس نے ہم سب کو اس طرح کی توفیق عطا کی۔ ہمیں خداوند عالم سے رحمت، رضا، (دعا اور اعمال کی) قبولیت، عفو اور عافیت کی دعا کرنی چاہیے کہ درحقیقیت یہی حقیقی عید ہوگی۔

 

 

منبع و ماخذ

مقام معظم رہبری کی تقریر، مختلف شعبوں کے اہلکاروں سے خطاب سے اقتباس 2001/12/16

تبصرے
Loading...