معانی قرآن



قرآن کے معنيٰ :
قرآن کے معاني کے سلسلہ ميں
پانچ اقوال ہيں(١)۔اور ان اقوال کوتين حصوں
ميں تقسيم کيا جاسکتا ہے۔
١۔’’قرآن‘‘
اسم جامد(٢) اور غير مشتق (٣) ہے۔ يہ نام پہلي بار بطور خاص
قرآن کريم ہي کيلئے استعمال ہوا ہے۔( شافعي)
٢۔ ’’قرآن‘‘ اسم مشتق اور غير مہموز ہے۔
الف: ’’قرآن‘‘ کلمہ ’’قرن‘‘ سے مشتق ہے جسکے معنيٰ کسي کا دوسري چيز
ميں پيوست ہونا ہے۔ اسکي وجہ تسميہ قرآني سورتوں، آيتوں اور حروف کا
ايک دوسرے سے تعلق اور انکا پيوست ہونا ہے۔
( اشعري وغيرہ)
ب: ’’قرآن‘‘’’ قرائن‘‘ سے مشتق ہے۔ جو قرينہ کي جمع ہے۔ اس کي وجہ تسميہ
قرآني آيات کا ايک دوسرے کے لئے قرينہ ہونا ہے۔(قرّاء)
٣۔ ’’قرآن‘‘ اسم مشتق اورمہموز ہے۔
الف:’’ قرآن‘‘ لفظ’ ’قراء‘ ‘ سے مشتق ہے جسکے معنيٰ’’جمع کرنا ‘‘ ہے ۔
اسکي وجہ تسميہ يہ ہے کہ تمام کتب آسماني کے علوم قرآن ميں جمع ہیں۔(
ابن اثير، زجاج)

ب: ’’قرآن‘‘ کلمہ’’ قرآ ‘‘ سے مشتق ہے جسکے معنيٰ ’تلاوت کرنا‘ ہے۔
لفظ قرآن اس کا مصدر ہے جو مفعول کے معنيٰ ميں استعمال ہوا ہے۔
(لحياني
وغيرہ)

مندرجہ بالا پانچ اقوال ميں سے قول پنجم زيادہ مناسب ہے۔
زرقاني نے تمام اقوال کو رد کرنے کے بعد اسي قول کو اختيار کيا ہے(٤) ۔
راغب اصفہاني نے اپني کتاب ’’مفردات الفاظ القرآن‘‘ ميں کہا ہے’’
قرائت‘‘ آيات الہٰي کي تلاوت کو کہتے ہیں ۔
علامہ محمد حسين طباطبائي  بھي قول پنجم کي تائيد ميں فرماتے ہيں۔ و
قولہ ’’نّ علينا جمعہ و قرآنہ‘‘… القرآن ھا ھنا مصدر کالفرقان و
الرجحان و الميزان … والمعنيٰ: لا تعجل بہ اذ علينا ان نجمع ما نوحيہ
اليک …و قرائتہ عليک۔
خدا کے اس قول ميں کہ جس ميں ارشاد فرماتا ہے’’نّ علينا جمعہ و قرآنہ‘‘
لفظ’’ قرآن ‘‘فرقان ، رجحان اور ميزان کي طرح ايک مصدر ہے …اور اس کا
معني يہ ہوگا کہ قرآن ( کي جمع آوري) ميں تعجيل نہ کريں کيونکہ اس کي
جمع آوري…اور اسکي قرائت، ہمارا ہي وظيفہ ہے
مندرجہ بالا باتوں سے يہ واضح ہوتاہے کہ قرآن کے معنيٰ تلاوت کرنے کے
ہيں۔ اور اگراس کو ’ ’ جمع کرنے ‘‘ کے معني ليا جائے جيسا کہ ابن اثير
نے يہي کيا ہے۔ تو پھر قرآن کالفظ’’ جمع‘‘ کے ساتھ ايک آيت ميںاستعمال
ہونا ايک غير مناسب امر ہوگا، اور يہ بات فصاحت قرآن کے خلاف ہے۔
(٥ )
خلاصہ کلام يہ ہے کہ قرآن لفظ ’’قرآ‘‘ سے مشتق ہے اور اس کا معنيٰ
’’تلاوت کرنا‘ ہے۔
حوالے:
١۔ البرہان ج١،ص٣٧٣۔ ٤٧٣؛ الاتقان ،ج١،ص١٦٢۔ ١٦٣
۔
٢۔’’جامد‘‘ اس کلمہ کو کہتے ہيں جو کسي دوسرے کلمہ سے مآخوذ نہ ہو۔
٣۔ ’’مشتق‘‘ اس کلمہ کو کہتے ہيں جو کسي دوسرے کلمہ سے مآخوذ ہو۔
٤۔ مناہل العرفان، ج١،ص ١٤
۔
٥۔الميزان، ج٢٠،ص١٠٩
۔
( نقل و اقتباس از درسنامہ علوم قرآني ،ص٤١۔٤٣)
  

تبصرے
Loading...