ہمارے پاس رہائشی مکان کے علاوہ زمین کے دو ٹکڑے بھی ہیں، کیا زمین کو بیچنے کے بعد ہمیں اس کا خمس ادا کرنا چاہئیے؟ کیا اس وقت بھی اس کا اقدام کیا جا سکتا ہے؟

دفتر آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای {مدظلہ العالی}:

اگر {یہ زمین} اپنی آمدنی سے تجارت اور قیمت بڑھنے کے لیے خریدی گئی ہو اور سال خمس گزرنے کے بعد بیچی جائے، تو اسے بیچنے کے بعد خمس ادا کرنا چاہئِے۔

دفتر آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی {مدظلہ العالی}:

خمس ادا کرنے کے لیے اس وقت بھی اقدام کر سکتے ہو لیکن اگر مشکل میںہو تو اس کو بیچنے کے بعد فوارً ادا کر سکتے ہو۔

حضرت آیت اللہ مھدی ہادوی تہرانی {دامت برکاتہ} کا جواب حسب ذیل ہے:

اگر زمین کی مالکیت کے وقت سے ایک سال گزر جائے، تو اس زمین کا پانچواں حصہ خمس ہے، اور اس کی رائج الوقت قیمت کا پانچواں حصہ خمس کے طور پر ادا کرنا چاہئیے، خواہ زمین بیچ دی جائے یا نہ۔ البتہ اگر اس تاریخ کے بعد ۔۔۔۔ یعنی خمس ادا کرنے کے بعد۔۔۔۔ زمین کی قیمت بڑھ جائے تو اس بڑھی ہوئی قیمت کا ایک سال گزرنے کے بعد خمس ادا کرنا چاہئیے۔

تبصرے
Loading...