کیا وہ مرا ہوا انسان، جو ابھی دفن نہیں ہوا ہے، فشار قبر سے دوچار نہیں ہوتا ہے اور اس سے سوال و جواب نہیں ہوتا ہے؟

لفظ قبر، بہت سی روایتوں میں برزخ کے معنی میں ہے اور قبر کی پہلی شب میں فشار قبر یا نکیر و منکر کے سوال و جواب سے مراد ، انسان کا اس دنیا سے عالم برزخ میں منتقل ہونا ہے۔

نتیجہ کے طور پر، انسان کے اس دنیا سے رخصت ہونے کی پہلی رات اس کی شب اول { شب برزخ} شمار ہوتی ہے اور جو کچھ فشار قبر اور سوال و جواب اور برزخی عذاب کے بارے میں ہے، وہ انسان کی موت کی پہلی شب سے متعلق ہے، نتیجہ کے طور پر اگر کسی شخص کو درندہ حیوانات کھالیں یا دریا میں غرق ہو جائے وغیرہ وہ شب اول سے معاف نہیں ہوگا۔

یہ وضاحت ضروری ہے کہ {قبر بمعنی برزخ کی} یہ توجیہ ان روایات سے ٹکراو نہیں رکھتی ہے جو “نماز لیلۃ الدفن” کے بارے میں ہیں، کیونکہ اس قسم کی روایتیں زیادہ تر مسائل و حوادث پر ناظر ہیں، کیونکہ ماضی اور اس وقت کی دنیا میں قریب بہ اتفاق انسان جو اس دنیا سے رخصت ہوتے تھے اور ہوتے ہیں، جلدی ہی سپردخاک کیے جاتے ہیں اور ان کی شب اول قبر، عالم برزخ کے آغاز سے کوئی فرق نہیں رکھتی ہے۔

اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لیے سوال نمبر13377 {سائٹ: 13182 } کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے
Loading...