کیا وه آدمی جو جنب ھوا ھے، اور اس نے غسل جنابت کے بدلے تیمم کیا ھے، وه مسجد میں داخل ھوسکتا ھے، اور کچھه مدت کے لئے مسجد میں ٹھرسکتا ھے؟

 اس جنب شخص جس کا فرض غسل جنابت کے بدلے تیمم کرنا ھے۔ وه نماز جماعت میں شرکت کرنے ، وعظ اور مجلس سننے ، کے لئے اس تیمم کے ساتھه جو غسل جنابت کے بدلے انجام دیا گیا ھے، مسجد میں جاسکتا ھے۔حضرت امام خمینی (رح) نے اس سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں فرمایا ھے: ” غسل کے پورے شرعی اثرات اس تیمم پر مرتب ھوتے ھیں جو غسل کے بدلے انجام پایا ھے۔ مگر یھ کھ تیمم وقت کی تنگی کی وجھ سے انجام پایا ھو” [1]باقی مراجع تقلید کا نظریه بھی اسی طرح ھے:حضرت آیۃ اللھ خامنھ ای حفظھ اللھ نے بھی ایک سوال کے جواب میں فرمایا: ” ۔۔۔۔ اس تیمم کے ساتھه مسجد میں داخل ھونا ، نماز پڑھنا، قرآن کے حروف کو چھونا ، اور باقی اعمال انجام دینا جو جنابت کی طھارت کے ساتھه مشروط ھیں ، جائز ھے”[2]حضرت آیۃ اللھ گلپائیگانی (رح): نے بھی ایک سوال کے جواب میں فرمایا:” اگر عذر شرعی  جیسے بیماری کی وجھ سے، اس کا فرض تیمم کرنا ھے تو وه اختیار کی صورت میں بھی تیمم کے ساتھه نماز جماعت یا فرادی مسجد میں داخل ھوسکتا ھے۔۔۔ “[3][1]  توضیح المسائل ، محشی ، امام خمینی ، ج ۱ ص ۳۹۶۔ س، ۲۰۲۔[2]  توضیح المسائل ، محشی ، امام خمینی ،، ج ۱ ص ۳۳۰ ، ص ۱۸۴۔[3]  توضیح المسائل ، آیۃ اللھ گلپائیگانی۔ ج ۱ ص ۱۵۲ س ۹۵۔

تبصرے
Loading...