کیا نهج البلاغه کے خط نمبر 6 کے مطابق تین خلیفوں کی خلافت کی مشروعیت ثابت نهیں هوتی هے؟


سائٹ کے کوڈ
fa2817


کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
7419

کیا نهج البلاغه کے خط نمبر 6 کے مطابق تین خلیفوں کی خلافت کی مشروعیت ثابت نهیں هوتی هے؟

نهج البلاغه میں جو خط حضرت علی (ع) نی معاویه کے نام لکھا هے اس میں یوں آیا هے: (خط نمبر 6) “ان لوگوں نے جس طرح ابوبکر٬ عمر اور عثمان کی بیعت کی٬ اسی طرح میری بھی بیعیت کی هے ـ پس حاضرین کو کسی دوسرے کو اختیار نهیں کرنا چاهئے اور غیر حاضر کو وه چیز اختیار نهیں کرنی چاهئے جسے حاضرین نے اختیار نهیں کیا هے ـ شوری کا حق مهاجرین و انصار کو هے ـ اگر وه کسی شخص پر متفق هوئے اور اسے امام منتخب کیا٬ ان کا کام خدا کی خوشنودی کے لئے تھا اور اگر کوئی شوری کے فرمان سے الگ هو جائے اور اس پر نکته چینی کرے یا کوئی بدعت کرے تو اسے اس جماعت میں دوباره پلٹا دینا چاهئے جس سے وه جدا هوا هے ـ اگر اس نے نافرمانی کی تو اسے سی جماعت میں دوباره پلٹا دینا چاهئے جس سے وه جدا هوا هے ـ اگر اس نے نافرمانی کی تو اس سے جنگ کریں کیونکه اس نے مومنین کی راه کے خلاف راه کا انتخاب کیا هے اور خدا بھی اس گناه کو اس کی گردن پر ڈالے گا٬ جس کا وه خود ذمه داری هے “
اس خط کے بارے میں آپ سے چند سوال پوچھنا چاهتا هوں:
1ـ اگر صلاح و مشوره کرنا صرف مھاجرین و انصار سے مخصوص هے اور جسے وه منتخب کریں٬ خدا اس پر راضی هے تو کیا یه اصول تین خلیفوں کی خلافت کی مشروعیت کو ثابت نهیں کرتا هے؟
2ـ کیا یهاں پر تمام مهاجرین و انصار مراد هے؟ اور کیا ان میں سے ایک شخص کی مخالفت اس مشروعیت کو ناقابل اعتبار کر سکتی هے یا نهیں؟
3ـ جو جمله “اگر کوئی شوری کے فرمان سے الگ هو جائے … ” سے شروع هوتا هے٬ کیا اس سے تین خلیفوں کی تائید اور رضامندی کا مطلب نهیں نلکتا هے ؟

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ

تبصرے
Loading...