کیا نا محرم کو چھونے اور آغوش میں لینے کی کوئی شرعی سزا ہے؟

نا محرم، مرد اور عورت کو ایک دوسرے سے ہر قسم کی جنسی لذت حاصل کرنے کے لئے استفادہ کرنا ﴿ حتی شہوت کے ساتھ نگاہ کرنا﴾ حرام ہے۔ اسی لئے اسلام کے مطابق نا محرم مرد اور عورت کا ایک خلوت جگہ پر ھونا جائز نہیں ہے۔[1]  تاکہ گناہ اور حرام کام انجام دینے کا زمینہ فراہم نہ ھو جائے۔ اس بنا پر ایک لڑکی یا عورت کو پردے کی حالت میں گود میں لینا اور اس کے ہاتھ اور بدن کو جنسی لذت کی غرض سے چھونا حرام ہے لیکن اس کی کوئی شرعی سزا نہیں ہے ,البتہ حاکم شرع ایسا کام انجام دینے والوں کو تعزیر و تنبیہ ﴿ شرعی سزا سے کم تر سزا یا حبس و زندان وغیرہ﴾ کرسکتا ہے۔ اور اس طرح اذیت و آزار ھونے والی عورت یا لڑکی متجاوز کے خلاف شکایت کرسکتی ہے۔ لیکن اگر نادانی، نا آگاہی، جہالت اور نفسانی خواہشات کے غلبہ کی وجہ سے طرفین ایسے کام کے مرتکب ھوئےھوں اور خداوند متعال کے علاوہ ان کا کوئی گواہ نہ ھو تو انھیں حاکم شرع کے پاس جاکر اقبال جرم نہیں کرنا چاہئیے اور انھیں اسرار فاش کرنے اور اپنے آپ کو ذلیل و رسوا کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اتنا ہی کافی ہے کہ اس برے کام سے پشیمان ھوکر خدائے مہربانی کی بارگاہ میں توبہ کریں۔ انسان کو ہمیشہ خداوند متعال کی طرف سے عفو و بخشش اور مہربانی کی امید رکھنی چاہئیے، کیونکہ خداوند متعال توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

 


[1]  توضیح المسائل ﴿ المحشی للامام الخمینی﴾، ج ١ ، ص: ۴۹۷، مسالہ ۸۸۹۔
تبصرے
Loading...