کیا حضرت علی{ع} کے پیر سے ٹوٹے هوئے تیر کو نماز کی حالت میں نکالنے کا واقعه صحیح هے؟


سائٹ کے کوڈ
fa5322


کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
15057

کیا حضرت علی{ع} کے پیر سے ٹوٹے هوئے تیر کو نماز کی حالت میں نکالنے کا واقعه صحیح هے؟

مندرجه ذیل عبارت میبدی کی کتاب کشف الاسرار سے اقتباس کی گئی هے که: ” ۔ ۔ ۔ کتابوں میں لکھا گیا هے که علی{ع} ایک جنگ میں تیر لگنے سے زخمی هوئے۔ چونکه ان کی هڈی میں تیر نصب هو چکا تھا، اسے باهر نکالنے کی بڑی کوششیں کی گئیں لیکن تیر کو باهر نهیں نکال سکے۔ اور کها گیا که جب تک چمڑی اور گوشت کو جدا کر کے هڈی کو توڑ نه دیا جائے یه تیر نهیں نکل سکتا هے۔ بزرگوں اور آپ {ع} کے فرزندوں نے کها که اگر ایسا هے تو صبر کرنا چاهئیے که نماز کا وقت آئے ۔ هم ان کو نماز کی حالت میں ایسا پاتے هیں که گویا اس دنیا سے چلے گئے هیں۔ صبر کیا گیا ، یهاں تک آپ {ع} فرائض اور سنتوں سے فارغ هو کر نوافل و فضائل میں داخل هوئے ۔ طبیب نے آکر آپ کے پیر سے گوشت کاٹ کر هڈی کو توڑ دیا اور تیر کو باهر نکالا اور علی{ع} نماز کی حالت میں تھے۔ جب نماز کے سلام سے فارغ هوئے تو کها: میرا درد آسان تر هوا هے۔ کها گیا که ایسا کیا گیا اور آپ بے خبر رهے۔ انهوں نے کها که : جب میں خدا کی مناجات میں مشغول هوتا هوں اس وقت، اگر دنیا ته و بالا هو جائے یا مجھ پر تیر و نیزے چلائے جائیں، تب بھی میں مناجات کی لذت کی وجه سے بدن کے درد کو محسوس نهیں کرتا هوں۔”
اس قصه کو بیان کرنے کے بعد اسے حضرت یوسف {ع} اور مصر کی عورتوں کے چکوترے کو کاٹںے کے بجائے اپنے هاتھ کاٹنے کے واقعے سے موازنه کیا گیا هے۔ چونکه یه واقعه آٹھویں جماعت کی ادبیات کی درسی کتاب میں درج کی گئی هے، میرے لیے اور ان لوگوں کے لیے ، جو امیرالمومنین {ع} کی شان کو ٹھیس پهنچنے کا خدشه کرتے هیں، کے لیے سوال پیدا هوتا هے که کیا یه سوال نهیں کیا جا سکتا هے که تیر پائے مبارک میں کهاں پر لگا تھا؟ کیا امام رکوع ، سجده یا قیام کی حالت میں تھے، جب ان کے پائے مبارک سے تیر نکالا گیا؟ کیا تیر کو نکالتے وقت ان کا توازن نهیں بگڑا؟ وغیره

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ

تبصرے
Loading...