کیا امام علی{ع} مردہ کو زندہ کرسکتے ہیں؟

اس سوال کے جامع اور محکم جواب تک پہنچنے کے لئے اس سوال کو تین حصوں میں تقسیم کرکے اس کے جواب کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں:

۱- ذاتی ثبوت اور امکان کے سلسلہ میں بحث-

بنیادی طور پر کیا یہ ممکن ہے کہ ایک شخص، جو خود مخلوق ہے اور کسی دن موت کا مزہ چکھنے والا ہے، کسی مردہ کو زندہ کرسکے؟

۲- خارج میں واقع اور اثبات ھونے کے سلسلہ میں بحث-

اس کے ثبوتی امکان کے فرض پر کیا اس قسم کی چیز خارج میں واقع ھوئی ہے؟

۳- کیا علی{ع} کسی مردہ کو زندہ کرسکتے ہیں؟

ثبوت کے مقام پر مردوں کی زندہ کرنے کا امکان-

یہ مطلب دو لحاظ سے قابل بحث ہے-

الف-یہ کہ کوئی شخص آزادانہ طور پر خدا کی مدد کے بغیر یہ کام انجام دے سکے، کہ یہ خداوند متعال کے توحید افعالی{ خالقیت میں توحید} کے منافی ہے-[1]

توحید افعالی کے باب میں یہ دوصفتیں، یعنی زندہ کرنا اور مارنا، خداوند متعال کی مندرجہ ذیل مخصوص دس صفات میں سے ہیں: خلق، رزق، زندگی، موت، غنی، فقر، عزت، ذلت، صحت، بیماری-[2]

اس بناپر موت و حیات صرف خداوند متعال کے ہاتھ میں ہے-[3]

ب-لیکن اگر کوئی شخص اذن الہی سے اور فیض ربوبی سے استفادہ کرکے ایسا کام انجام دینا چاہے، تو چونکہ خداوند متعال کی طاقت لامتناہی ہے، جب تک کہ وہ کام  محال اور نا ممکن نہ ھو، اس کا انجام پانا ممکن ہے اور اس سلسلہ میں کسی قسم کی عقلی ممانعت نہیں ھوگی، اس سلسلہ میں بھی حقیقی فاعل خداوند متعال ہے اور اس قسم کا شخص صرف واسطہ اور رابطہ کا رول ادا کرتا ہے، عزرائیل افراد کی جان لینے میں یہ رول ادا کرتا ہے ، حقیقت میں موت بھی حیات کے مانند خداوند متعال کے ہی ہاتھ میں ہے-

اثبات کے مقام پر مردوں کو زندہ کرنا:

بیشک، اس امر کے قابل عمل ھونے کے سلسلہ میں بہترین گواہ یہ ہے کہ ہم دیکھیں کہ کیا یہ چیز خارج میں واقع ھوئی ہے یا نہیں، چونکہ کہا گیا ہے:” اول الدلیل علی امکان شیء وقوعہ” ہماری بحث میں بھی اگر ہم دیکھ لیں کہ خدا کے بندوں میں سے کسی نے یہ کام انجام دیا ہے تو اس سلسلہ میں کوئی شک و شبہہ باقی نہیں رہے گا-

خداوند متعال قرآن مجید میں حضرت عیسی{ع} کے بارے میں اشارہ فرماتا ہے:” اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنائے گا اور وہ ان سے کہے گا میں تمھارے پاس تمھارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ھوں کہ میں تمھارے لئے مٹی سے پرندہ کی شکل بناوں گا اور اس میں کچھ دم کردوں گا تو وہ حکم خدا سے پرندہ بن جائے گا اور میں پیدائشی اندھے اور مبروص کا علاج کروں گا اور حکم خدا سے مردوں کو زندہ کردوں گا اور تمھیں اس بات کی خبردوں گا کہ تم کیا کھاتے ھو اور گھر میں کیا ذخیرہ کرتے ھو- ان سب میں تمھارے لئے نشانیاں ہیں اگر تم صاحبان ایمان ھو”[4] اس بنا پر کسی مسلمان کو اس کے اثبات اور واقع ھونے میں شک و شبہہ نہیں ہے-

لیکن یہ کہ کیا علی{ع} مردہ کو زندہ کرسکتے ہیں؟

قرآن مجید کے سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۴۹ اور سورہ مائدہ کی آیت نمبر ۱۱۰ سے جو کچھ ہم نے مندرجہ بالا سطور میں بیان کیا ہے، اس کے پیش نظر حضرت عیسی{ع} نے بیشک ایسا کام انجام دیا ہے اور دوسری جانب سے اس بات میں بھی کسی قسم کا شک و شبہہ نہیں ہے کہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفے {ص} کا مقام دوسرے تمام انبیاء {ع} سے بالاتر ہے[5] اور قرآن مجید کی نص کے مطابق حضرت علی{ع} نفس پیغمبر{ص} ہیں،[6] اس لحاظ سے جو کام حضرت عیسی {ع} انجام دے سکتے ہیں، اگر پیغمبر اکرم {ص} اور علی{ع} بھی اسے انجام دینا چاہیں تو کیا بعید ہے کہ وہ بھی اسے انجام دے سکیں؟؛ لیکن قابل توجہ بات ہے کہ یہ صرف ممکن ہے، اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ انھوں نے ایسا کام انجام دیا ہے یا انجام نہیں دیا ہے اور اس سلسلہ میں ان کی عدم توانائی کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے، مثال کے طور پر اگر حضرت عیسی{ع} نے کسی عصا کو سانپ میں تبدیل نہیں کیا ہے، تو اس کے یہ معنی نہیں ہے کہ حضرت عیسی{ع} میں اس قسم کی توانائی موجود نہیں تھی-

اس بنا پر کیا حرج ہے کہ اولیائے الہی میں سے علی {ع} جیسا ولی خدا مردوں کو زندہ کرے؟

 


[2] طيب، سيد عبد الحسين، أطيب البيان في تفسير القرآن، ج ‏6، ص 326، ناشر: انتشارات اسلام، تهران، طبع دوم، 1378ھ ش‏.

[4]آل عمران، 49؛ مائده 110.

[5] طبرسی، فضل بن الحسن، ترجمه مجمع البيان في تفسير القرآن، ج ‏3، ص 101، ‏ناشر: انتشارات فراهانى، تهران، طبع اول‏، 1360ھ ش‏.

[6]پیغمبر علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے { عیسی مسیح کے بارے میں} کٹ حجتی کریں، ان سے کہدیجئے کہ آو ہم لوگ اپنے اپنے فرزند اپنی اپنی عورتیں اور اپنے اپنے نفس کو بلائین اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قراردیں-{ پیغمبر{ص} اس داستان میں حسنین کو ابناء کے عنوان سے اور فاطمہ کو نساء کے عنوان سے اور علی کو اپنے نفس کے عنوان سے مباہلہ کے لئے لائے اور کفار نے ہتھیار ڈال دئے}

 

تبصرے
Loading...