کیا ابو بصیر کی امام صادق {ع} سے نقل کی گئی اس حدیث کے راوی ثقہ ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ قیامت کے دن مومنین پروردگار{ عز وجل} کو دیکھ لیں گے؟

سوال میں مذکورہ حدیث ، کتاب توحید صدوق کے باب” ماجاء فی الرویتہ” میں آئی ہے-[1] اس  حدیث کا ترجمہ یوں ہے:” ابو بصیر کہتے ہیں: میں نے امام صادق {ع} سے عرض کی: کیا مومنین قیامت کے دن اپنے پروردگار{ عز و جل} کو دیکھ لیں گے؟ امام {ع} نے جواب میں فرمایا: جی ہاں، اور قیامت سے پہلے بھی اسے دیکھا ہے- میں نے عرض کی: کس وقت؟ فرمایا: اس وقت جب اس نے فرمایا: ” الست بربکم قالوا بلی”[2] کیا میں تمھارا پروردگار نہیں ھوں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، تو ہمارا پروردگار ہے- اس کے بعد امام {ع} نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا:” مومنین دنیا میں قیامت سے پہلےاسے دیکھتے ہیں، کیا تم اس وقت اسے نہیں دیکھ رہے ھو؟ ابو بصیر کہتے ہیں: میں نے حضرت {ع} سے عرض کی، قربان ھو جاوں، کیا میں اس حدیث کو آپ {ع} سے نقل کرسکتا ھوں؟ حضرت {ع} نے فرمایا : نہیں، کیونکہ اگر تم اس حدیث کو نقل کرو گے، ان معنی سے جاہل اور انکار کرنے والا ہمارے قول کا انکار کرے گا، اور اس کے بعد فرض کرے گا کہ یہ تشبیہ ہے اور وہ فرد اس تصور اور اس فرض کی وجہ سے کافر ھوگا، اور دل سے دیکھنا، آنکھوں سے دیکھنے کے برابر نہیں ہے اور خداوند متعال اس سے برتر ہے کہ فرقہ مشبہہ و ملحدین اسے توصیف کرتے ہیں-                                                        

حدیث کی سند:

یہ حدیث، صحیح احادیث میں سے ہے اور علمائے حدیث اس پر اعتماد کرتے ہیں اور قابل اعتبار کتابوں میں آئی ہے جس کے بارے میں ابتداء میں اشارہ کیاگیا- علمائے رجال کے مطابق، اس حدیث کے راوی ثقہ ہیں اور حدیث کی سند پر کوئی خدشہ نہیں ہے-[3]

 


[1] ابن بابویه، محمد بن على‏، التوحید( للصدوق)، محقق، مصحح، حسینى، هاشم، ص 117،‏ جامعه مدرسین‏، قم، طبع اول، 1398 ھ .

[3] خوئى موسوی، سید ابوالقاسم، معجم رجال الحدیث، ج 11، ص 254، ج 11، ص 231، ج 14، ص 272، ج 19، ص 59 – 61، مرکز نشر آثار شیعه، قم، 1410 ھ ؛ نجاشى، ابو الحسن، احمد بن على‌، رجال النجاشی- فهرست أسماء مصنفی الشیعة،‌ محقق، مصحح، شبیرى زنجانى، سید موسی، ص 441، دفتر انتشارات اسلامى، قم، 1407 ھ .

 

تبصرے
Loading...