وه کثیر السفر جس کو نماز مکمل پڑھنی چاھئے اگر اپنے کام کرنے کی جگھ کے علاوه کسی اور شھر کا سفر کرے تو اس کی نماز پوری ھے یا قصر؟

اس مسئلھ شرعی کے جواب کا دار ومدار اس بات پر ھے کھ سوال کرنے والے کا مرجع تقلید کون ھے. اور وه  کس مرجع کی تقلید کرتا ھے تاکھ اس مرجع کے نظریه کے مطابق سوال کا جواب دیا جائے۔ بھر حال ھم حضرت آیۃ العظمی سید علی خامنھ ای کا نظریه اس مسئلے میں بیان کریں گے۔

اُن کا نقطھ نظر’ یھ ھے کھ ” اگر آپ کا سفر ملازمت کے لئے ، جس کے لئے آپ ھر دن سفر کرتے ھیں نھ ھو ، تو آپ کے سفر کا حکم ، شغل  کے لئے سفر کا حکم نھیں رکھتا ، لیکن اگر آپ کا سفر اپنی ملازمت کے لئے ھے ، تو وه آپ کے سفر کے حکم کو تبدیل کردینے کا سبب نھیں بنتا یعنی آپ کی نماز پوری اور آپ کا روزه صحیح ھے۔[1]



[1]  حضرت آیۃ اللھ العظمی سید علی خامنھ ای، رسالھ اجوبۃ الاستفتائات، ص ۱۳۹ ، سوال نمبر ۶۴۵۔ میں ایک سرکاری دفتر میں ملازم ھوں ، میرے گھر اور دفتر کا فاصلھ تقریبا پینتیس (۳۵) کلومیٹر ھے، اور روزانه میں اپنے دفتر تک پھنچنے کے لئے یھ فاصله طے کرتا ھوں۔ اگر کسی خاص کام کے لئے میں چند دنوں کے لئے شھر میں رھوں تو میری نمازوں کا حکم کیا ھے کیا واجب ھے که نماز پوری پڑھوں یا قصر کروں ؟ مثال کے طور جب میں جمعھ کو اپنے رشتھ دارون سے ملاقات کے لئے سمنان شھر جاتا ھوں تو مجھے پوری نماز پڑھنا ھوگی یا نھیں؟

جواب: اگر تمھارا سفر اس ملازمت کے لئے نھیں ھے جس کے لئے تم روزانھ سفر کرتے ھو ، تو تمھارے سفر کا حکم شغل (کام) کے لئے سفر کرنے کا حکم عائد نھیں ھوگا۔ لیکن اگر تمھارا سفر خود اسی ملازمت کے لئے ھو، اور آپ اپنی ملازمت کی جگھ پر قیام کے ساتھه ساتھه دوسرے کاموں کو بھی نپٹاتے ھو جیسے اپنے رشتھ داروں کے پاس جانا وغیره اور اتفاق سے ایک یا دو دن تک بھی قیام کرتے ھو ، تو شغل کے لئے سفر کا جو حکم ھے وه ان اسباب کی وجھ سے نھیں بدلے گا ۔ یعنی تمھاری نماز پوری ھے اور روزه رکھنا ھے۔

تبصرے
Loading...