صلوات و درود

صلوات و درود

جب قرآن كریم میں “وسلِّموا تسلیماً” ہے تو آپ درود میں “بارك وسلِّم” كیوں نہیں كہتے؟

ہمارے فقہاء اور دو سرے فقہاء نے فتویٰ دیا ہے كہ نماز میں تشہد میں پیغمبر اكر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوات بھیجنا واجب ہے اور نماز كے علاوہ دو سرے مقا مات پر مستحب ہے، اسی طرح نماز میں آپ پراس طرح سلام بھیجنا :
(السلام علیك ایہا النبی و رحمۃاللہ و بركاتہ)

بھی مستحب ہے، لیكن اس آیت:

(یا ایہا الذین آمنوا صلوا علیہ و سلموا تسلیما)

میں تسلیم كا مطلب سلام نہیں ہے بلكہ سلمواعلیہ وسلموا تسلیما سے مراد یہ ہے كہ ان كی اطاعت كرو اوروہ جو حكم دیں اس كو مانو اور جس سے منع كریں اس سے رك جا و جیسا كہ ارشاد الٰہی ہوتاہے:

فَلَاوَرَبِّكَ لَایُوْمِنُوْنَ حتّیٰ یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَبَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْافِیْ اَنْفُسِہِمْ حَرَجاً مِمَّاقَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْاتَسْلِیْماً 1

پس آپ كے پروردگار كی قسم كہ یہ ہرگز صاحب ایمان نہ بن سكیں گے جب تك آپ كو اپنے اختلافات میں حكم نہ بنائیں اور پھر جب آپ فیصلہ كردیں تو اپنے دل میں كسی طرح كی تنگی كا احساس نہ كریں او رآپ كے فیصلہ كے سامنے سراپا تسلیم ہوجائیں

شیخ صدوق نے 2 پر ابی حمزہ سے نقل كیا ہے كہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت:

(اِنَّ اللہَ وَ مَلَائِكَتَہُ یُصَلّوْنَ عَلی النَّبِیْ یَا ایُّہا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْماً) 3

اس میں شك نہیں كہ خدا اور اس كے فرشتے پیغمبر (اور ان كی آل پر)درود بھیجتے ہیں تو اے ایمانداروتم بھی درود بھیجتے رہواور برابر سلام كرتے رہو”كے با رے میں سوال كیا تو آپ نے فر مایا كہ خدا كی طرف سے صلوات كا مطلب رحمت ہے ملائكہ كی طرف سے صلوات كا مطلب تزكیہ ہے اور لو گوں كی طرف سے صلوات كامطلب دعا ہے لیكن آیت : “وسلموا تسلیما” كا مطلب یہ ہے كہ ان كے حكم كے سامنے سرتسلیم خم كر دو ۔

پر امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے كہ:

اس سے مراد آپ پر صلوات بھیجنا اور جو كچھ آپ لے كر آئے ہیں اس كے سا منے اپنے سر كو تسلیم كر دینا ہے۔ 4

احتجاج طبرسی 5 پر مرقوم ہے كہ اس آیت كا ایك ظاہر ہے اور ایك با طن آیت كا ظاہر یہ ہے كہ ان پر صلوات بھیجی جا ئے اور باطن یہ ہے كہ و سلّموا تسلیما یعنی جس كو انھوں نے اپنا وصی اور خلیفہ بنا یا ہے اور تمہا رے اوپر ان كو فضیلت دی ہے اور ان كے سلسلہ میں تم سے جو عہد لیا ہے اس كے سا منے تم اپنے سر كو با لكل جھكا دو ۔

اسی بات كی تائید میں نووی شرح مسلم پریوں رقمطراز ہیں كہ اگر كوئی شخص كہے كہ تشہد میں آپ پر صلوات سلا م سے جدا كیوں ہے ؟ 6

تو میں جواب دونگا كہ تشہد سلام میں صلوات سے پہلے ہے اور وہ (السلام علیك ایھاالنبی ورحمۃ اللہ وبركاتہ) ہے ۔لہٰذا اصحاب نے آنحضرت كی خدمت میں عر ض كیاتھا یارسول اللہ ہم آپ پر سلام بھیجناتو سیكھ گئے لیكن یہ بتائیے كہ آپ پر كیسے صلوات بھیجیں۔

تو ہم پیغمبر اكر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوات بھیجتے ہیں اور نماز میں ان كی آل كو ان كے ساتھ شا مل كر تے ہیں اور نماز كے علاوہ دو سر ی جگہوں پر بھی ان كو اسی طرح شا مل كر تے ہیں جیسا كہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم كو حكم دیا ہے اور ان پر نماز میں:

(اَلسَّلاَمُ عَلَیْكَ اَیَّہُاالنَّبْیِ وَرَحْمَۃُاللہ وَبَرَكٰاتُہْ)

كہہ كر سلام پڑھتے ہیں اور اسی طریقہ سے پیغمبر پر ہم سلام بھیجتے ہیں جب ان كی زیارت ان كی قبر شریف كے پاس یا دور سے كھڑے ہوكرسلام كر تے ہیں ۔

اس بنا پرنماز میں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كہنا صحیح ہے ہما رے بعض علما نے اسی كو كہا ہے اور اسی كو اپنی كتابوں میں تحریر بھی كیا ہے لیكن یہ در حقیقت ایك نا قص سلام ہے اس لئے كہ یہ صرف سلام كی درخواست ہے خود سلام نہیں ہے بلكہ سلام كر نے سے ذہن میں یہی آتا ہے كہ آپ كو براہ راست اس طرح سلام كیا جا ئے:

(السلام علیك یارسول اللہ یا السلام علیك ایہاالنبی ورحمۃ اللہ وبركاتہ)

اور( وسلّم ) كہنا اس كے نا قص سلام ہو نے كی یہ دلیل ہے كہ اگر كو ئی شخص پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو سلام كر نے كی نذر كرے اور وہ اس جملہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) كے ذریعہ آنحضرت پرسلام بھیجے تو یہ صحیح نہیں ہوگا ۔

قابل غوربات یہ ہے كہ جس عبارت كے ذریعہ اہل سنت آنحضرت پر سلام بھیجتے ہیں یعنی “صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ”یہ تر كی كے عثما نی با دشا ہوں كی ایجادہے كیونكہ پہلے اہل سنت علماء كے نزدیك نماز میں آپ كے اوپر صلوات میں آل كوشامل كرنا رائج تھا جیسا كہ ہم ان كے قدیم قلمی كتابوں میں دیكھتے ہیں لیكن تر كیوں نے (وآلہ) كو حذف كر كے صلوات كو نا قص بنادیا لہٰذا اس كے آخر میں قافیہ صحیح كرنے كے لئے “وسلم” كا اضافہ كر دیا۔

بہر حال اس با رے میں ہما رے لئے توكو ئی مشكل پیش نہیں آسكتی ہے بلكہ آپ ضرورایسی پا نچ مشكلوں اورمصائب میں پھنس جائیں گے جن كا آپ كے پاس كوئی جواب نہیں ہے:
1۔ جس آل كو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی صلوات كے ساتھ مخصوص كیا ہے اور ان كو اپنا قرین قرار دیا ہے توكیاآپ لوگ نبی كے ساتھ غیرآل كو بھی شامل كرتے ہیں اس بدعت كے جوازپرآپ كے پاس كوئی دلیل نہیں ہے؟

2۔ آپ نماز میں صرف صلوات ابرا ہیمی كوپڑھتے ہیں؟ جبكہ حدیث نبی میں ہے كہ جب آپ سے سوال كیا گیا كہ ہم آپ پر كس طرح صلوات بھیجیں تو آپ نے اپنی آل كے ساتھ اپنے اوپر صلوات بھیجنے كا مطلق حكم دیا تھاتو پھر اس حكم نبوی (جو تعلیمی اور تو قیفی ہے) كوتشہد سے مخصوص كر نے كی كو ئی صورت نہیں نكلتی اورنہ ہی تشہد میں دو سری صلوات ایجاد كر نے كی كو ئی وجہ سمجھ میں آتی ہے ۔

3۔ آپ لوگ عام طور سے آنحضرت پر صلوات بھیجتے وقت آلہ كو حذف كر دیتے ہیں اور اس كی جگہ اصحاب كو ركھتے ہیں اور ان كو نبی كا قرین قرار دیتے ہیں جبكہ آپ كے پاس اس سلسلہ میں پیغمبر صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے نقل شدہ ایك بھی حدیث نہیں ہے ۔

4۔ آپ لوگ آل نبی پرصلوات بھیجتے وقت یہ نیت كر تے ہیں كہ اس سے مراد پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی پوری اولاد یعنی جناب فا طمہ علیہا السلام حضرت علی علیہ السلام اور اسی طرح بنی ہا شم، بنی عبد المطلب كی قیا مت تك ساری اولاد شامل ہے اور ان سب كو آپ پیغمبر اكر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے ساتھ ملا دیتے ہیں جبكہ یہ بات طے ہے كہ ان میں بعض ایسے افراد بھی تھے جو خدا اور رسول كے دشمن تھے اور آج بھی ایسے افرادہیں جو عیسائی ملحد، قاتل، فا سق اور اشرار ہیں تو پھر آپ نبی پر جو صلوات بھیجتے ہیں اس میں ان لوگو ں كو شا مل كر كے اپنی اس صلوات كو كیوں خراب كر تے ہیں كیونكہ یہ بات محال ہے كہ خدا وند عالم ہم كو كفار اور فجار پر صلوات كا حكم دے اور ان كو پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كاقرین قرار دے؟

حالانكہ یہ اعتراض ہما ری صلوات پر نہیں ہوسكتا كیونكہ ہم آل محمد سے انھیں افراد كو مراد لیتے ہیں جن كو پیغمبر نے معین فرما دیا ہے یعنی حضرت علی علیہ السلام، جناب فا طمہ علیہا السلام، امام حسن علیہ السلام، اور امام حسین علیہ السلام كی ذریت كے نو ائمہ جن كی آخری فرد حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ہیں اور ہما رے پاس ائمہ معصومین علیہم السلام سے صحیح ومتواتر احادیث موجود ہیں اور اسی طرح صحا بہ سے بھی كچھ روایات مر وی ہیں جن كو شیخ صدوق نے اور خزاز قمی نے اپنی كتاب میں تمام اسانید كے ساتھ صحا بہ كے ذریعہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل كیا ہے كہ آپ كے بعد بارہ اما م ہیں اور وہی آپ كی عترت اور اہل بیت ہوںگے ۔

5۔ اگر آپ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے ساتھ صحا بہ كو ملا كر ان پر صلوات بھیجنے كی مشكل كو كسی طرح حل بھی كر لیں تو كیا آپ كے لئے جا ئز ہے كہ آپ كسی قید و شرط كے بغیر تمام صحابہ پر درود و صلوات بھیجیں؟

چو نكہ جب آپ كہتے ہیں (صلی اللہ وعلیٰ اصحابہ اجمعین) تو آپ ایك لاكھ سے زیا دہ لوگو ں كو اس بات میں شامل كر لیتے ہیں اور ان كو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے ساتھ شمار كر تے ہیں جبكہ ان میں وہ لوگ بھی ہیں جو عقبہ كی رات پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو قتل كر نے كے در پئے تھے اور انھیں لوگو ں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن كا نفاق نص قرآن اور نص نبی سے ثا بت ہے، ان میں ایك جماعت وہ بھی ہے جن كے بارے میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ گوا ہی دی ہے كہ وہ مر نے كے بعد ہر گز پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كا دیدار نہیں كر یں گے، یہ لوگ ان كے بعد منقلب ہو جا ئیں گے دین سے پلٹ جا ئیں گے، ان كو حوض كو ثر پر وارد ہو نے سے روك دیاجا ئے گا اور انھیں جہنم میں جا نے كا حكم دیا جا ئے گا بلكہ بخا ری نے تو یہا ں تك روایت كی ہے كہ ان لوگو ں میں سے جہنم سے چند انگشت شمار افراد نجات پا ئیں گے ۔

جب ایسا ہے تو پھر آپ لوگ ان تمام لوگوں كو پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے ساتھ ملاكر صلوات كیوں پڑھتے ہیں اور اس بدعت كے ذریعہ اپنی صلوات كو كیوں ضائع كرتے ہیں ؟

1. سورہ نساء آیت ۶۵۔

2. معانی الا خبار، صفحہ ۳۶۸

3. سورہ احزاب آیت ۵۶۔

4. بحار الانوار، جلد ۲، صفحہ ۲۰۴

5. احتجاج طبرسی، جلد ۱، صفحہ ۳۷۷

6. نووی شرح مسلم جلد ۱ صفحہ ۴۴

http://shiastudies.com/ur/478/%d8%b5%d9%84%d9%88%d8%a7%d8%aa-%d9%88-%d8%af%d8%b1%d9%88%d8%af/

تبصرے
Loading...