“حسد” کا علاج کس طرح کیا جاسکتا ھے؟

حسد کی جڑوں اور اس کے علاج کے طریقھ کار کے بارے میں سوال کا جواب دینے کیلئے مندرجھ ذیل مطالب کا جاننا ضروری ھے۔

حسد کی تعریف، حسد کی رشک اور غبطھ وغیرت کے ساتھه فرق ، حسد پیدا ھونے کی جڑیں اور انھیں اکھاڑ پھینکنے کے طریقے۔

۱۔ حسد کی تعریف: حسد ذلت اور اپنے اندر کمی کے احساس کا نام ھے جو حاسد  شخص  اپنے اندر پاتا ھے۔ اور اس کے بعد یھ امید کرتا ھے کھ جو واقعی یا خیالی نعمت دوسروں کو عطا ھوئی ھے اس سے وه محروم ھوجائیں۔ چاھے وه واقعی یا خیالی نعمت خود  اس کے پاس ھو یا نھ ھو،  یا چاھے اسے وه پھنچے یا نھ پھنچے۔[1]

۲۔ حسد کا رشک کے ساتھه فرق : رشک ایک ایسا احساس ھے کھ جس کے نتیجے میں آدمی یھ چاھتا ھے کھ جو نعمت کسی دوسرے کو عطا ھوئی ھے اسے بھی وه نعمت عطا ھوجائے۔ بغیر اس کے کھ دوسرے کے لئے اس  یھ نعمت سے محروم ھونے کی آرزو  کرے۔ [2]

۳۔ حسد اور غیرت میں فرق: غیرت ایک ایسا احساس ھے جس کے نتیجے میں فرد یھ چاھتا ھے کھ کسی دوسرے کے اندر کسی بھی طرح کی بدی موجود نھ ھو۔[3]

۴۔ حسد پیدا ھونے کی جڑیں:[4]

“حسد” پیدا ھونے  کے مختلف عوامل ھیں جن میں سے ھر ایک حسد پیدا کر نے کا سبب بن سکتا ھے۔ لھذا ان عوامل کے کم یا زیاده ھونے کی صورت میں حسد کو دور کرنے میں دشواری یا آسانی پیش آتی ھے۔ ھم یھاں پر اس کے بعض عوامل کا ذکر کریں گے۔

الف ) باطنی خباثت اور رذالت: بعض لوگوں کی طبیعت اس طرح تشکیل پائی ھے کھ ان سے  دوسرے کی معنوی اور مالی حیثیت   برداشت نھیں ھوتی۔

ب) بے مائگی  اور ذلت کا احساس: [5] یعنی چونکھ وه اپنےا ندر ذلت اور پستی کا احساس کرتا ھے اس لئے وه دوسروں کے اندر کمال یا خوبی کو دیکھه نھیں سکتا ھے۔

ج) خود خواھی اور خود ستائی کا احساس: چونکھ وه یھ چاھتا ھے کھ صرف اس کی تعریف کی جائے اور وه مشھور ھوجائے دوسروں کے اندر اس عامل کی نابودی کی آرزو  کرتا ھے۔

د) دشمنی کی ذھنیت: چونکھ وه  حسد  کئے جانے والے فرد کے ساتھه دشمنی رکھتا ھے اس لئے اس کی مالی حیثیت اور زیب و زینت  کو برداشت نھیں کرسکتاھے۔

۵۔ حسد کے علاج کے طریقے: [6]

الف ) ان نقصانات کے بارے میں سوچنا ، جو حسد کے ذریعے اس کی روح اور ذھن کوھوتے ھیں۔ حسد کرنے والا ھمیشھ غم واندوه میں رھے گا، کیونکھ  دوسروں کے لئے الھی نعمتیں دائمی بھی ھیں اور بے شمار بھی ھیں لھذا اسے پریشانی اور ناامیدی کی آگ میں جلنا پڑتا ھے۔

ب) ان نقصانات کے بارے میں سوچنا جن کو معصومین علیھم السلام نے حاسد کے دین اور آخرت کے بارے میں بیان کی ھیں ان میں سے بعض مندرجھ ذیل ھیں:

حسد دین کی آفت ھے۔

حسد ایمان کو ختم کردیتا ھے۔

حسد  ذاتِ خدا کے ولایت اور اس کی دوستی سے خارج ھونے کا سبب بنتاھے۔

حسد،  خدا کے کاموں کے ساتھه دشمنی ھے ۔

حسد عبادت اور توبھ اور شفاعت کے قبول نھ ھونے کا موجب  ھے۔

حسد خوبیوں کو مٹانے اور بھت سے گناھوں کی جڑ ھے۔ [7]

ج ) خدا وند متعال اور اس کے صفات اور افعال کی نسبت ایمان کا زیاده مستحکم کرنا اور اس بات پر یقین کھ اس نے ھر روحانی، دنیوی، اخروی نعمت اور  خوبی، خوبصورتی جسے عطا کی ھے اسے اپنی رحمت ، عدالت ، حکمت اور امتحان کی وجھ سے دی ھے اور اگر کوئی فرد اس سے بھره مند نھیں تو وه الھی حکمت کی وجه سے مثلاً امتحان اور یا اسکے روحانی یا اخروی درجات کو بلند کرنے کی لئے ھے۔

د) ایسی ذھنیت بنانا جو حسد کی جڑوں سے متناقض ھوں، یعنی باطنی بدی کے بدلے پاکی اور قلبی وسعت پیدا کرے ۔ ذلت اور حقارت کے احساس کے بدلے عزت اور نفس کی تکریم  کو دیکھے خود خواھی اور خود ستائی کے بدلے خدا خواھی اور خدا شناسی  اور تواضع رکھے، اور دشمنی کو دوستی میں بدل دے۔

ھ) حسد کے تقاضے کے خلاف عمل کرے: پریشانی کے بدلے خوشحالی ، بد مزاجی کے بدلے خوش مزاجی ، بد گوئی کے بدلے تعریف اور اسی طرح ایسا طرز عمل  جاری رکھے جو دوستی اور محبت کا باعث بنے۔

و) خداوند متعال سے رازو نیاز کرنا جو خود بے نیاز ھے اور بے نیاز کرنے والا ھے یھ حسد جیسی بیماری کو اور دوسری روحانی اور ذھنی بیماریوں کو ختم کرنے کیلئے بھترین علاج ھے۔ حضرت امام زین العابدیں علیھ السلام خداوند متعال کے ساتھه اپنے راز و نیاز میں فرماتے ھیں: ” خدایا میں تیری پناه میں آیا ھوں لالچ کے طوفانی ھونے سے اور غصھ کے شعلھ ور ھونے سے اور حسادت کے غالب آنے سے [8]



[1]  امام خمینی ، چھل حدیث ، ص ۱۰۵ ، نراقی ، احمد ، معراج السعادۃ ، ص ۳۴۷، غزالی ، کیمیای سعادت ، ج ۲ ص ۱۳۶۔

[2]  معراج السعادۃ ، ص ۳۴۷۔ رشک کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے ملاحظھ کریں کتب اخلاقی اور تفاسیر کی کی جانب۔

[3]   ایضا

[4]  کیمیای سعادت اور معراج السعادۃ ، بحث حسادت۔

[5]  امام خمینی حسد کو یھی نفس کی ذلت کا احساس جانتے ھیں۔ چھل حدیث ، ص ۱۰۷۔

[6]  یھ سب طریقے اور دوسرے طریقے بھی اسی عنوان کے تحت کتب اخلاقی میں آئے ھیں ۔

[7]  اس سلسلے میں مزید معلومات کیلئے رجوع کریں ، کافی ج ۲ ص ۳۰۷۔ وسائل الشیعھ ، ج ۱۵ ص ۳۶۶۔ ، مستدرک الوسائل ج ۱۲ ص ۳۰ ۔ کیمیای سعادت اور معراج سعادت ، بحث حسادت۔

[8]  اللھم انی اعوذ بل من ھیجان الحرص و سورۃ الغضب و غلبۃ الحسد ، ” صحیفھ سجادیھ ، س ۵۶، کان من دعائھ علیھ السلام فی الاستعاذۃ مں المکاره و سیئی الاخلاق و مذام الافعال۔

تبصرے
Loading...