تازہ مسلمان ھوئے افراد ، جو علماء تک رسائی نہ رکھتے ھوں، کے لئے اعلم مرجع تقلید کو منتخب کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

  مہارت نہ رکھنے والے کسی فرد کا کسی ماہر کی طرف رجوع کرنا ایک عقلائی کام ہے اور پورا انسان معاشرہ اس کی تائید کرتا ہے۔ کیونکہ ایک شخص ہر شعبے میں ماہر نہیں بن سکتا ہے۔ اس بناء پر انسان جس شعبے میں مہارت نہیں رکھتا ہے، اس میں دوسرے ماہر کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اعلم کی تقلید کے فقہی اصطلاح میں یہ معنی ہیں کہ جو افراد فقہی مسائل میں مہارت نہیں رکھتے ہیں وہ ایک ایسے مجتہد کی طرف رجوع کریں، جو علم فقہ میں مکمل مہارت رکھتا ھو اور اس کا علم دوسرے تمام مجتہدوں سے زیادہ ھو یعنی اعلم ھو۔ اس طرح وہ اپنے شرعی فرائض کو اس اعلم کے فتوی کے مباطق انجام دے سکتے ہیں ۔
  اعلم (سب سے بڑے عالم) کی پہچان کے لئے تین طریقے معین کئے گئے ہیں، تاکہ لوگ آسانی کے ساتھ ان میں سے ایک طریقہ کے ذریعہ اپنے قابل اعتماد مرجع تقلید کو منتخب کرکے اس کے فتوے پر عمل کرسکیں۔
اولا: یہ کہ انسان خود یقین پیدا کرے، یعنی وہ خود اہل علم ھو اور مجتہد و اعلم کو خود پہچان سکے۔
ثانیا: یہ کہ دو عادل افراد جو مجتہد و اعلم کو تشخیص دینے کی صلاحیت رکھتے ھوں، کسی کے مجتہد یا اعلم ھونے کی تصدیق کریں۔ اس شرط پر کہ ایسے ہی دوسرے دو عادل افراد ان کے بیان سے اختلاف نہ رکھتے ھوں۔
ثالثا: یہ کہ چند اہل علم افراد، جو مجتہد یا اعلم کی تشخیص دے سکتے ھوں، اور ان کے کہنے پر اطمینان پیدا ھو جائے، کسی کے مجتہد یا اعلم ھونے کی تصدیق کریں۔ [1] 
  آج کے زمانہ میں جبکہ ٹیکنالوجی نے زبردست ترقی کی ہے، دنیا کے کسی بھی کونے سے لوگ حوزہ علمیہ اور علماء سے رابطہ بر قرار کرکے تقلید کے مسئلہ میں آگاہی حاصل کرسکتے ہیں اور اس رابطہ کے ذریعہ اپنے مرجع تقلید کو منتخب کرسکتے ہیں۔ قابل ذکر بات ہے کہ خوش قسمتی سے آج کل کے زمانہ میں حوزہ علمیہ قم کے کئی اساتذہ اور مجتہدین نے، ضروری صلاحیت رکھنے والے چند افراد کو مرجع تقلید کے عنوان سے متعارف کرایا ہے۔ یہ افراد الف با کی ترتیب سے حسب ذیل ہیں:
۱۔ آیت اللہ العظمی سید کاظم حائری[مدظلہ العالی]
۲۔  آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای[مدظلہ العالی]
۳۔ آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی[مدظلہ العالی]
۴۔ آیت اللہ العظمی سید موسی شبیری زنجانی[مدظلہ العالی]
۵۔ آیت اللہ العظمی شیخ لطف اللہ صافی گلپائیگانی[مدظلہ العالی]
۶۔ آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی[مدظلہ العالی]
۷۔ آیت اللہ العظمی حسین وحید خراسانی[مدظلہ العالی]
  جو بھی مسلمان ان میں سے کسی بھی ایک شخص کو اپنے مرجع تقلید کے عنوان سے منتخب کرکے اس کی توضیح المسائل کے مطابق اپنے شرعی اعمال بجالائے، اس نے مطمئن طور پر اپنے شرعی فریضہ کو انجام دیا ہے۔
  بہرحال اس سوال کے سلسلہ میں حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی [دامت بر کاتہ ]کا جواب حسب ذیل ہے:
دو علماء، جن کی شہرت قابل اعتبار ھو، کی طرف رجوع کرکے، ہرقابل اعتماد و قابل یقین طریقہ سے اپنے مرجع تقلید کو معین کرسکتا ہے۔ استفتاآت کی سائیٹ سے لینک۔
تبصرے
Loading...