اسلام میں نشہ آور چیزوں کے بارے میں کیوں کوئی واضح حکم بیان نہیں کیا گیا ہے؟

 شارع مقدس  کے زمانہ میں اگر کوئی موضوع پیش آیا ہو یا لوگوں کی طرف کسی خاص موضوع کے بارے میں سوال کیا گیا ہو تو اس کا حکم خاص صورت میں بیان کیا گیا ہے اور اگر کوئی موضوع پیش نہ ہوا ہو تو اس کا حکم کلی طور پر بیان کیا گیا ہے مثال کے طور پر نشہ آور چیزوں میں سے شراب انگور )خمر( اور شراب خرما )نبیذ(  اس زمانہ میں موجود تھین ان کے بارے میں خاص طور پر اشارہ کیا گیا ہے ،جبکہ اس وقت دنیا میں بہت سی نشہ آور چیزیں پائی جاتی ہیں۔ ان کے بارے میں شرع مقدس میں ذکر کئے گیے کلیات سے استفادہ کرکے ان کا شرعی حکم بیان کیا جاسکتا ہے۔

 ایک اور مثال: دریایی جانوروں کا مسئلہ ایک اور مسئلہ ہے کہ شارع مقدس کے زمانہ میں ان کے گوناگون انواع و اقسام انکشاف نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بارے میں خاص حکم بیان نہیں کیا گیا ہے ، لیکن آج ٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے دریایی جانوروں کی ایک بڑی تعداد انکشاف ہوئی ہے ، اس لئے ان کا حکم کلی طور پر بیان کیا گیا ہے ۔

امام صادق )ع(  نے فرمایا ہے ،  کے  : جس مچھلی  کے  سفنے(Scales)ہوں  اس کا گوشت کھانا حلال ہے[1]

نشہ آور چیزوں کے بھی آج کل متعدد انواع و اقسام ہیں کہ روز بروز ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارھا ہے ، یہ موضوعات نئے ہیں کہ ان کے جدید ہونے کی وجہ سے ، قرآن  مجید اور روایات میں خاص طور پر ان کے حکم کے بارے میں اشارہ نہیں کیا گیا ہے ،لیکن اسلام )قرآن مجید اور روایات ( میں بیان کئے گیے کلی اصول اور قاعدہ سے اس کا حکم استنباط کیا جاسکتا ہے -ان کلی قواعد میں سے ایک قاعدہ ھر اس چیز کا حرام ہونا ہے جو انسان کی صحت کے لئے مضر ہو [2]

لیکن ذبح جیسے مسایل کے بارے میں قرآن مجید اور روایات میں حکم بیان کرنے کی ایک وجہ یہ ھے کہ یہ مسائل اس زمانہ کے   لوگوں کے لیے در پیش  تھے ، لیکن ہیروین اور براون شوگر کی ٹکیاں اس زمانہ میں موجود نہیں تھیں، اس لئے احکام کے استنباط کے سلسلہ میں اجتھاد کی بحث کے پیش نظر اس قسم کے موضوعات کے حکم کو مجتھدین استخراج کر سکتے ہیں۔

اس موضوع  سے متعلق قابل مطالعہ عناوین حسب ذیل ہیں:

۱۔ سوال : 3286 ) سائٹ : ur3582)” سر خاتمیت دین اسلام

۲۔ سوال : 7205) سائٹ : ur7324 (” فلسفہ حلیت میگو


[1] صدوق، محمد بن علی ، من لا یحضرہ الفقہ ، ج ۳۔ س ۳۳۳۔ ح ۴۱۵۲ ، قال الصادق : کل من السمک ما کان لہ فلوس و لا تاکل منہ ما لیس لہ فلس۔

[2]  اجوبۃ الاستفتاءات )فارسی(نشہ آور چیزون کا استعمال کرنا ، ان کے قابل توجہ انفرادی اور اجتماعی نقصانات کے پیش نظر ، حرام ہے اس وجہ سے ان کی تجارت ،خرید و فروخت اور نقل و حمل سے پیسہ کمانا بھی حرام ہے۔

 

تبصرے
Loading...