پریشانیوں کا علاج ایمان اور عمل صالح

خلاصہ: بعض لوگ اپنی پریشانیوں کی وجہ ظاہری اسباب میں تلاش کرتے ہیں اور صرف ان اسباب کے ذریعے اپنی پریشانی کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اس مضمون میں پریشانیوں کے حل کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔

پریشانیوں کا علاج ایمان اور عمل صالح

   محاذ جنگ پر جنگ کرنے والا ایک لشکر اگرچہ جسمانی طور پر اور ہتھیاروں کے لحاظ سے طاقتور ہو، لیکن وہ تب تک ثابت قدم رہے گا جب تک اسے اپنے سے زیادہ طاقتور دشمن سے سامنا نہ کرنا پڑے، مگر جب اپنے سے زیادہ طاقتور افراد کا سامنا کرے اور اپنی طاقتوں پر اسے غالب دیکھے تو اپنی ثابت قدمی کو کھو بیٹھے گا، اس لیے کہ اس نے صرف ظاہری طاقت پر بھروسہ کیا ہوا تھا اور کیونکہ اس کا دل اطمینان میں نہیں تھا تو شکست کا شکار ہوجائے گا۔
   لیکن اسی لشکر کا اگر اللہ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ ہو تو اس کا دل اطمینان اور سکون میں رہے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہے جو حادثات کے موقع پر مومنین کے دلوں کو سکون دیتا ہے، جیسا کہ سورہ فتح کی آیت ۴ میں ارشاد الٰہی ہے: هُوَ الَّذِي أَنزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ”، “وہ (اللہ) وہی ہے جس نے اہلِ ایمان کے دلوں میں سکون و اطمینان اتارا”۔
   ایسا لشکر جیسے بھی طاقتور لشکر کا سامنا کرے اس سے شکست محسوس نہیں کرے گا، کیونکہ جانتا ہے کہ کمزور ہونے کے باوجود بھی دوسری طاقتوں سے بالاتر ایسی طاقت ہے جو اس کی محافظ اور پشت پناہ ہے اور کائنات کی تمام طاقتیں اس کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ سورہ مائدہ کی آیت ۶۹ میں ارشاد الٰہی ہے: “مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ”، “جو کوئی بھی واقعی اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان (سب) کے لئے ان کے پروردگار کے پاس ان کا اجر و ثواب (محفوظ) ہے اور ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے۔ اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے”۔
   لہذا اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان اور نیک عمل کرنے کے ذریعے انسان خوف و غم سے بچ سکتا ہے۔ انسان کا اضطراب اور پریشانیاں ختم ہوجائیں گی اور مطمئن اور سکون بھرے دل کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کے راستے پر قدم اٹھائے گا۔

* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی

تبصرے
Loading...