نیک لوگوں کی دعا قبول نہ ہونے کی وجہ

خلاصہ: جس معاشرے میں نیکی کی ہدایت اور برائی سے منع کرنا ختم ہوجائے خداوند متعال اس معاشرے پر ظالموں کو مسلط کردیتا ہے۔

نیک لوگوں کی دعا قبول نہ ہونے کی وجہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرمارہے ہے: «جب بھی لوگ “امربالمعرف اور نھی عن المنکر”(نیکی کی ہدایت اور برائی سے روکنا) اور میرے خاندان کی پیروی کرنا چھوڑ دینگے خدا ان پر برے لوگوں کو مسلط کردیگا اور اس وقت نیک لوگوں کی دعا قبول نہیں ہوگی»[کافی، ج۲، ص۳۷۴]، اس حدیث میں “ امربالمعرف اور نھی عن المنکر” کو ترک کرنے کے صرف بعض اثرات کو بتا گیا ہے لیکن دوسری حدیثوں میں اس کے اور بھی اثرات کو بیان کیا گیا ہے، سوال یہ ہونا چاہئے کہ انسان” امربالمعرف اور نھی عن المنکر” کو کیوں ترک کرتا ہے؟ اس کے جواب میں علماء فرماتے ہیں: بعض لوگ خوف اور ڈر کی وجہ سے اسے چھوڑ دیتے ہیں اور بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کوئی بھی آپ کی بات سننے والا نہیں ہے۔
     لیکن اگر تمام مسلمان یہی سونچتے رہے تو یہ معاشرہ گمراہی او ضلالت میں غرق ہوکر رہ جائیگا کیونکہ امام باقر(علیہ السلام) کی ایک حدیث کی مطابق اسی کے ذریعہ تمام فریضوں کا قیام ہے: «بِهَا تُقَامُ‏ الْفَرَائِض‏»[کافی، ج۵، ص۵۶]۔
*محمد بن يعقوب‏ کلینی،  دار الكتب الإسلامية‏، ایران، تهران،چوتھی چاپ، ۱۴۰۷.

 

تبصرے
Loading...