غریبوں کی امداد، معاشرتی عمومی ثقافت بن جائے

خلاصہ: کورونا وائرس کے اس المناک دورانیہ میں غریبوں کی مدد کرتے ہوئے، امداد کرنے کو معاشرتی عمومی ثقافت بنا لینا چاہیے۔

غریبوں کی امداد، معاشرتی عمومی ثقافت بن جائے

قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات میں لوگوں کی امداد کرنے کی بہت اہمیت ہے، اسی لیے ضرورتمند لوگوں کی مدد کرنا اور ان کی ضرورت کو پورا کرنا معاشرے کی عمومی ثقافت بن جانی چاہیے، یہاں تک کہ معاشرے کی ہر طرف سے مدد کرنے والے اٹھ کھڑے ہوں اور غریبوں کی امداد کو معاشرتی عمومی تہذیب بنادیں، خصوصاً کورونا وائرس کی وجہ سے معاشرے کی موجودہ صورتحال کہ غریب لوگ معاشیاتی لحاظ سے انتہائی نازک حالات میں وقت گزار رہے ہیں۔ پیش نظر حالات میں آج غریب لوگ پہلے سے بھی زیادہ ضرورتمند ہیں۔
اللہ تعالیٰ لوگوں سے مال اور جان کا امتحان لیتا ہے۔ معاشرے میں غریب لوگ جو انتہائی فقر و غربت کا شکار ہیں، مالدار لوگوں کو چاہیے کہ اس معاشی نازک اور دردناک حالات میں امتحان میں کامیاب ہونے کی کوشش کریں کہ اپنے مال میں سے اپنی گنجائش کے مطابق غریبوں پر خرچ کریں۔
جو لوگ دن رات محنت کرکے اپنے گھرانے کے لئے کمائی کررہے تھے، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کی آمدنی کے ذرائع بند ہوچکے ہیں اور پہلے بھی ان کی آمدنی اتنی نہیں تھی کہ کچھ ذخیرہ کر لیتے جسے اب خرچ کرسکتے، لہذا آجکل وہ معاشی اور غربت و تنگدستی کے انتہائی دباؤ میں ہیں، اسی لیے وہ مالی امداد اور تعاون کے واقعی مستحق ہیں۔
اگر مُخَیّر، مالدار اور مومن افراد مل کر ان غریبوں کی مدد کریں تو زیادہ افراد کو بہتر طریقے سے عزت و احترام کے ساتھ امداد پہنچ سکتی ہے۔
سورہ مائدہ کی دوسری آیت میں ارشاد الٰہی ہے: وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ”، “اور نیکی و پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے”۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...