سخی کا مقام اور کنجوس کی پستی

خلاصہ: سخاوت کرنے کے کئی فائدے اور کنجوسی کے کتنے نقصانات ہیں، حضرت امام رضا (علیہ السلام) نے سخاوت کے فائدے اور کنجوسی کے نقصانات قریب اور دور ہونے کے لحاظ سے بیان فرمائے ہیں۔

سخی کا مقام اور کنجوس کی پستی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سخاوت ایسی صفت ہے جو ہر انسان کو پسند ہے اور کنجوسی ایسی برائی ہے جس سے ہر انسان کو نفرت ہے۔ حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: السَّخِيُّ قَرِيبٌ مِنَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْجَنَّةِ قَرِيبٌ مِنَ النَّاسِ بَعِيدٌ مِنَ النَّارِ وَ الْبَخِيلُ بَعِيدٌ مِنَ الْجَنَّةِ بَعِيدٌ مِنَ النَّاسِ قَرِيبٌ مِنَ النَّارِ” (عیون اخبار الرضا علیہ السلام، ج۲، ص۱۲)، “سخی آدمی، اللہ کے قریب ہے، جنت کے قریب ہے، لوگوں کے قریب ہے، جہنم سے دور ہے اور کنجوس آدمی جنت سے دور ہے، لوگوں سے دور ہے، جہنم کے قریب ہے”۔ جب انسان سخاوت کرتا ہے تو اللہ کی بارگاہ میں قرب پاجاتا ہے، بارگاہ الہی میں قرب پانے والا شخص جنت کا بھی قرب حاصل کرلیتا ہے اور دوزخ سے دور ہوجاتا ہے۔ جو شخص سخاوت کرتا ہے، غریبوں کی مدد کرتا ہے، یتیموں کو سہارا دیتا ہے، مقروض لوگوں سے تعاون کرتا ہے، مزدور کو مقررہ مزدوری سے زیادہ دیتا ہے، مہمانوں اور رشتہ داروں کی خوشی سے مہمان نوازی کرتا ہے تو ایسا شخص ہر دل عزیز بن جاتا ہے، لوگ اس کی عزت و احترام کرتے ہیں، البتہ وہ لوگوں سے دادو تحسین لینے کے لئے سخاوت نہیں کرتا، بلکہ رضائے پروردگار کے لئے اور قربۃ الی اللہ سخاوت کرتا ہے۔ لیکن کنجوس آدمی لوگوں کو اچھا نہیں لگتا اور لوگ اس سے دوری اختیار کرتے ہیں، کیونکہ اگر کوئی اسے اپنی مشکل بتائے تو وہ اپنا مال خرچ کرکے اس کی مشکل کو حل نہیں کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(عیون اخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق، نشر جہان، تہران، ۱۳۷۸ ش)

تبصرے
Loading...