دنیا کی قدر و قیمت

خلاصہ: دنیا میں مسافر کی طرح زندگی بسر کرنا چاہئے۔

دنیا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)، دنیا کے ناچیز ہونے اور اس کی مذمت میں فرماتے ہیں: « یَا اَبَاذَّرٍ؛ وَالَّذٖی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَوْ اَنَّ الدُّنْیٰا کٰانَتْ تَعْدِلُ عِنْدَ اللهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ اَوْ ذُبَابٍ مَا سَقَی الْکَافِرَ مِنْھَا شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ[۱] اے ابوذر! اس خدا کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، اگر خدا کے نزدیک دنیا کی قدر و قیمت ایک مچھر یا مکھی کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کافر کو ایک بار اس میں سے پانی تک نہ پلاتا»[بحار الانوار، ج۷۴، ص۸۰].
     رسول خدا( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )، اس دنیا کی حقیقیت کو سمجھانے کے لئے قسم کھاتے ہوئے فرمارہے ہیں کہ اگر خدا کے نزدیک دنیا قدر و منزلت رکھتی تو خدا، کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہیں پلاتا۔ اگر سمندروں اور دریاؤں کی خدا کے نزدیک قدر ہوتی، تو کافروں کو اس سے بہرہ مند نہ کرتا بلکہ صرف اولیاء الہٰی کو ان سے مستفید فرماتا یہ جومشاہدہ کیا جاتا ہے کہ مسلمان اور کافر یکساں طور پر دنیا کی نعمتوں سے استفادہ کرتے ہیں وہ اس امر کی علامت ہے کہ دنیا کی ذاتی طور پر کوئی قدرو قیمت نہیں ہے بلکہ یہ ایک آزمائش کا وسیلہ ہے.
*بحار الانوار،  محمد باقر بن محمد تقى‏ مجلسى، دار إحياء التراث العربي‏، بیروت، دوسرے چاپ،۱۴۰۳.

تبصرے
Loading...