دنیا اور آخرت میں گھاٹا اٹھانے والا

خلاصہ:انسان تکبر سے دوری کی بناء پر خدا کی سب سے زیادہ اچھی مخلوق(اشرف المخلوقات) بن سکتا ہے۔

دنیا اور آخرت میں گھاٹہ اٹھانے والا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     انسان کے وجود میں ایسے اخلاق خدا نے رکھے ہیں کہ انسان ان اخلاق کی بناء پر خدا کی سب سے زیادہ اچھی مخلوق(اشرف المخلوقات) بن سکتا ہے، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسے راستے کو انتخاب کرے جس کے بارے میں خداوند متعال نے حکم دیا ہے، اور ان میں سے اہک یہ ہے کہ انسان اپنے خالق اور اس کے مخلوق کے ساتھ تواضع اور انکساری کے ساتھ پیش آئے جو خیال اور وہم سے دوری کے نتیجہ میں حاصل ہوتی ہے۔
     اگر ہم کو تواضع اور انکساری کو دیکھنا ہے تو ہمیں سب سے پہلے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زندگی کو دیکھنا ہوگا جن کی زندگی کا ہر لمحہ تواضع اور انکساری سے بھرا ہوا ہے یہاں تک کہ اگر آپ کسی جگہ پر لوگوں کے ساتھ بیٹھ جاتے تھے اور اگر کوئی ایسا شخص جو آپ کو نہیں پہچانتا ہو وہ اس مجلس میں داخل ہوجائے تو وہ آپ کو پہچان نہیں سکتا تھا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کون ہے: «اَیُّکُم رَسول اللّه؛ تم میں سے اللہ کا رسول کون ہے؟»(بحار الانوار، ج‏۷۳، ص۳۵۵).
     غرور صرف اس دنیا کی زندگی کے اسباب کو ختم نہیں کرتا ہے بلکہ وہ معنوی اور اخروی اسباب کے ختم ہونے کا بھی سبب بنتا ہے جس کے بارے میں امام صادق(علیہ السلام) اس طرح فرمارہے ہیں:«لَن یَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ فِی قَلْبِهِ مِثْقَالُ‏ ذَرَّةٍ مِنْ‏ كِبْرٍ؛ ایمان اس شخص کے دل میں داخل نہیں ہوتا جس کے دل میں ذرّہ برابر بھی تکبر ہو».(بحار الانوار، ج‏۷۰، ص۲۱۵)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 بحار الانوار، محمد باقر مجلسی،  دار احیاء التراث العربی، بیروت، ۱۴۰۳ق.

تبصرے
Loading...