کچھ شہدائے محراب کا مختصر تعارف

خلاصہ:اس مضمون میں کچھ شہدائے محراب کا مختصر تعارف کروایا گیا ہے۔

کچھ شہدائے محراب کا مختصر تعارف

تاریخ شہادت کے مطالعہ سے اس بات کی بخوبی آگاہی ہوتی ہے کہ محراب میں مرتبہ شہادت پر فائز ہونے والے شہداء کی تاریخ کا آغاز، مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب سے ہوا لیکن یہ اپنی نوعیت کی پہلی اور آخری شہادت نہ تھی بلکہ آپؑ کے بعد، آپؑ کے چاہنے والوں اور شیدائیوں کے لئے بھی یہ طریقہ اپنایا گیا جو اس دور تک بھی جاری اور ساری ہے، ہم اس مضمون میں اس نوعیت سے مرتبۂ شہادت پر فایز ہونے والے کچھ اشخاص کا فہرستوار، مختصر تعارف پیش کر رہے ہیں:

محراب کے پہلے شھید
امیر المؤمنین علی بن ابی طالب (علیھما السلام) محراب کے پہلے شھید ہیں اور یہ واقعہ ۴۰ ہجری میں پیش آیا، ۱۹ رمضان المبارک کی رات مسجد کوفہ میں نماز صبح کے دوران سجدے کی حالت میں دنیا کے شقی ترین انسان، ابن ملجم مرادی کے ہاتھوں شھید ہوئے، آپؑ کی عمر ۶۳ سال تھی اور مزار نجف اشرف میں ہوجود ہے۔
محراب کے دوسرے شھید
حضرت آیت اللہ مدنی تبریزی  محراب کے دوسرے شھید ہیں آپ کی  ۱۲۹۲ شمسی ہجری میں، شہر آذر شہر میں ولادت ہوئی، آپ کے والد کا نام میر علی تھا، آپ نے ۴ سال امام خمینی  کے پاس درس پڑھا اس کے بعد نجف اشرف چلے گئے اور وہاں اپنا درس جاری رکھا یہاں تک کہ اسلامی انقلاب کا زمانہ آگیا اور امام خمینیؒ کے کہنے پر جو علماء نجف اشرف سے، طاغوتی پردہ ہٹانے کے لیے ایران تشریف لائے تھے ان میں سے ایک آپ بھی تھے جنہیں خرم آباد میں دینی تعالیم کی تدریس کے لیے بھیجا اور وہاں پر حوزہ علمیہ کمالیہ کی بنیاد رکھی اور پھر دشمنوں نے آپ کو وہاں سے جانے کا حکم دے دیا تو آپ ہمدان کی طرف گئے اور وہاں پر مجلس خبرگان کے نمائندہ بنے امام کمیٹی کی طرف آپ سے کو وہاں کا امام جمعہ منتخب کیا گیا اور یہی ہوا کہ جمعہ کے دن ۱۳۶۰ شمسی ہجری میں ۲۰ شہریور کو ۶۷ سال کی عمر میں محراب مسجد میں دشمنوں کے ہاتھوں شھید ہو گئے۔
محراب کے تیسرے شھید
آیت اللہ العظمی سید محمد علی قاضی طباطبائی محراب کے تیسرے شھید ہیں، آپ کے والد کا نام سید باقر تھا، آپ کی ولادت ۱۲۹۳ شمسی ہجری میں شہر تبریز میں ہوئی، آپ نے ابتدائی دروس تو تبریز میں ہی پڑھے پھر قم المقدس تشریف لے گئے اور وہاں پرآیت اللہ  سید حجت کوہ کمری اور آیت اللہ بروجردی سے کسب علم کیا، ۱۳۲۹ قمری میں آپ نجف اشرف چلے گئے اور وہاں پر کاشف الغطاءؒ کے پاس اپنا درس جاری رکھا، امام خمینی کے طرف سے آپ کو آذربایجان کی رہبری کی ذمہداری ملی جس کی وجہ سے آپ کو کئی مرتبہ گرفتار بھی کیا گیا اور جیل بھی جانا پڑا اور آخر کار عید قربان کے دن شام کی نماز میں مسجد شعبان کے اندر شھادت پائی۔  
محراب کے چوتھے شھید
آیت اللہ محمد صدوقی محراب کے چوتھے شھید ہیں کہ جنہوں نے ۱۳۴۹ میں شہر مقدس قم میں امام خمینی کے پاس تدریس شروع کی اور یہ وہ شخص ہیں کہ جنھوں نے اپنی پوری طاقت سے شاہ کا مقابلہ کیا اور رضا خان جب اپنی گاڑی سے فرار کرتا ہے تو قم کے باہر ایک باغ میں آکر استراحت کرتا ہے تو آیت اللہ محمد صدوقی نے اسے وہاں سے نکالا اور کہا اب تمہٰں کہیں چین نہیں ملے گا، ان کا اس طرح سے مقابلہ کرنا دشمن کو ناگوار گزرا اور انہوں نے ۱۱ تیر ماہ (ایران میں رائج کیلنڈر کا چوتھا میہنہ) کو نماز جمعہ کے دوران مسجد میں شھید کردیا۔
محراب کے پانچھویں شھید
آیت اللہ عبدالحسین دستغیب محراب کے پانچویں شھید ہیں، آپ کے والد کا نام آیت اللہ محمد تقی ہے کہ جو فارس کے مشہور و معروف عالم تھے، آپ نے ابتدائی دروس اپنے والد کے پاس ہی پڑھے اور ۱۲ سال کی عمر میں آپ کے والد کا انتقال ہو جاتا ہے اور آپ اپنے دروس کو جاری رکھنے کے لیے نجف اشرف تشریف لے جاتے ہیں اور ۷ سال کے بعد درجہ اجتہاد پر پہنچتے ہیں، نجف اشرف میں آپ آیت اللہ آقا ضیاء اور آیت اللہ سید ابوالحسن اصفہانی کے شاگرد تھے، اس کے بعد آپ شیراز تشریف لے آئے اور یہاں پر حوزہ علمیہ کی سرپرستی کو قبول کیا، پہلوی کا زمانہ تھا کہ جس نے آپ کو کئی مرتبہ گرفتار یا جیل میں بھی بھیجا، آپ اس دوران شیراز کے امام جمعہ بھی تھے ۱۳۶۰ شمسی اور ۲۰ آذر کو نماز جمعہ کے دوران آپ کو شھید کردیا جاتا ہے۔
محراب کے چھٹے شھید
آیت اللہ اشرفی محراب کے چھٹے شھید ہیں آپ نے اپنے ابتدائی دروس شہر اصفہان میں پڑھے اور اعلی تعالیم کے لئے قم المقدس تشریف لے گئے اور وہاں پر آیت اللہ حجت کوہکمری اور آیت اللہ صدر کے پاس باقی دروس کو جاری رکھا اس کے بعد امام خمینیؒ کے کہنے پر آپ کرمانشاہ کے امام جمعہ ہوئے اور ۲۲ رمضان المبارک کو آپ منافقین کے ہاتھوں مسجد میں نماز کے دوران شھید ہو جاتے ہیں۔
نوٹ: قابل ذکر ہے کہ امیر المؤمنین علی (علیہ السلام) کے بعد جو ہم نے پانچ علماء کا ذکر کیا ہے یہ فقط ایران کے اندر شہید ہوئے اور بالخصوص اس لیے کہ ان کا انقلاب اسلامی میں بہت بڑا کردار تھا اور اسی وجہ سے انھیں ایران میں شھید محراب کا لقب بھی دیا گیا ہے۔  انکے علاوہ بھی ہمارے کئے علماء ہیں جنھوں نے محراب عبادت میں مرتبۂ شہادت کو حاصل کیا ہے جن کا تعلق عراق یا ممکن ہے دیگر اسلامی ممالک سے رہا ہو لیکن اختصار کے پیش نظر، ان سب کے حالات کو ذکر کرنے سے قاصر ہیں۔(۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منبع
۱۔  یہ مطالب فارسی زبان میں اس سایٹ پر  مندرجہ ذیل حوالوں کے ساتھ موجود ہے: http://www.farsnews.com/newstext.php?nn=13920411000734

نیکبخت، رحیم، صمد اسماعیل‌زاده، زندگانی و مبارزات آیت‌الله قاضی، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی؛ چاپ اول، ۱۳۸۰، ص ۹۳.
گلزار، صادق، شهید اخلاق و فضیلت، قم، مؤسسه بوستان کتاب، چاپ اول، ۱۳۸۲ ش، ص ۲۷.
خلخالی، علی ربانی، شهدای روحانیت شیعه، بی‌جا، چاپ اول، ۱۴۰۲ هـ.ق، ج ۲، ص ۵۸۳ ـ ۵۸۵.
خرمشاهی، بهاء‌الدین، دانشنامه قرآن، تهران، انتشارات دوستان؛ چاپ اول، ۱۳۷۷ ش، ج ۱، ص ۱۰۵۳ و ۱۰۵۶.

تبصرے
Loading...