مومن اور کافر کے لئے مرض کا فرق

خلاصہ: جو بیماری آتی ہے اس کے نتیجہ میں انسان کے مومن یا کافر ہونے کا عمل دخل ہے۔

مومن اور کافر کے لئے مرض کا فرق

انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ کسی گناہ کا ارتکاب نہ کرے، لیکن اگر اس سے کوئی غلط کام سرزد ہوجائے تو فوراً اللہ کو یاد کرے اور اس برے کام سے اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرے۔
سورہ آل عمران کی آیت ۱۳۵ میں متقین کے صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد الٰہی ہے: “وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ”، “اور جن سے کبھی نازیبا حرکت سرزد ہو جائے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھیں تو اسی وقت خدا کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں اور اللہ کے سوا گناہوں کا بخشنے والا کون ہے؟ اور وہ جان بوجھ کر اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے ہیں”۔
گناہ ایسی خطرناک اور نقصان دہ چیز ہے جو دنیا میں انسان کے مریض ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔بیماری جیسے گناہوں کا نتیجہ بن سکتی ہے، اسی طرح انسان کی پاکیزگی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ یعنی گناہ بیماری کا سبب بن سکتے ہیں اور بیماری طہارت اور پاکیزگی کا باعث بن سکتی ہے، البتہ مومن اور کافر میں فرق ہے۔ حضرت امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “المَرَضُ لِلمُؤمِنِ تَطهيرٌ ورَحمَةٌ، و لِلكافِرِ تَعذيبٌ ولَعنَةٌ، وإنَّ المَرَضَ لايَزالُ بِالمُؤمِنِ، حَتّى لايَكونَ عَلَيهِ ذَنبٌ”، “بیماری مومن کے لئے (گناہ سے) پاکیزگی اور رحمت ہے، اور کافر کے لئے عذاب اور لعنت ہے، اور بیماری مسلسل مومن کے ساتھ رہتی ہے یہاں تک کہ اس کے ذمے کوئی گناہ نہ رہے”۔ [بحارالانوار، ج۸۱، ص۱۸۳]

* ترجمہ آیت از: مولانا شیخ محسن نجفی صاحب۔
* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۸۱، ص۱۸۳۔

تبصرے
Loading...