زیارت  کے لغوی اور اصطلاحی معنی

زیارت ایک عبادی عمل ہے جس کے معنی، اظہار عقیدت اور معنوی و روحانی فیض حاصل کرنے کی غرض سے، دینی پیشواؤں، محترم شخصیات، اور ان کی قبروں کے پاس حاضر ہونے، یا کسی مقدس یا محترم مقام پر حاضری دینے کے ہیں۔

زیارت  کے لغوی اور اصطلاحی معنی

لفظ زیارت کے لئے ماہرین لسانیات نے متعدد معانی ذکر کئے ہیں جنمیں سے ہم اس مقام پر زیارت کے لغوی اور اصطلاحی معنیٰ پیش کرتے ہیں:
لغوی معنی: ماہرین لسانیات نے اس لفظ کے لئے متعدد معانی ذکر کئے ہیں اور ان سارے معانی کا مفہوم کسی چیز سے منہ موڑنے، عدول کرنے اور [دوسری جانب] مائل ہونے سے عبارت ہے۔ چنانجہ زیارت کرنے والا شخص اس لئے زائر کہلاتا ہے کہ جب وہ کسی شخص کی زیارت کے لئے جاتا ہے تو وہ دوسروں سے منہ موڑ لیتا ہے۔[ رجوع کیجئے: مصطفوی، التحقیق لمعانی القرآن الکریم، ج‌4، ص364۔]۔ اسی بنا پر کسی کے ساتھ روبرو ہونے اور ملاقات کو بھی زیارت کہا جاتا ہے۔[ دیکھئے: راغب، مفردات، ص386۔]
اصطلاحی معنای:مآخذِ حدیث کے اطلاقات کے مطابق، زیارت کی دینی اصطلاح کی تعریف کچھ یوں ہوسکتی ہے: زیارت ایک عبادی عمل ہے جس کے معنی معنوی فیض کے حصول یا عقیدت و احترام کے اظہار کے لئے دینی پیشواؤں یا محترم شخصیات کے حضور یا ان کی قبور یا مقدس یا محترم مقامات پر حاضری دی جائے۔[ محمدی، مجید، کتاب دین و ارتباطات۔] زیارت دو طرفہ عمل ہے؛ ایک طرف سے مؤمن شخص ہے لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ دوسری طرف سے کوئی انسان ہو؛ اسی بنا پر کعبہ کا دیدار بھی زیارت کہلاتا ہے؛ جیسا کہ ضروری نہیں ہے کہ جس شخص کی زیارت کی جارہی ہے وہ بقید حیات بھی ہو۔ چنانچہ مؤمنوں کے مقابر کی زیارت بھی اسی زمرے میں آتی ہے؛[ صدر سید جوادی، دائرة المعارف تشیع، ج8، ص566۔]
منابع:مصطفوی، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، مرکز نشر آثار العلامۃ المصطفوی؛ بیروت: دارالکتب العلمیۃ، 1430ھ ق / 2009ع‍ / 1388ھ ش۔الراغب الأصفہاني، ابوالقاسم حسين بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن، ت صفوان عدنان داوودي، دار القلم – الدار الشاميۃ، دمشق بيروت الطبعۃ: الرابعۃ، 1430ھ ق/ 2009ع‍۔محمدی، مجید، دین و ارتباطات. تہران: انتشارات کویر۔

تبصرے
Loading...