چوتها سبق

81

پيش كش كى كہ اسلام كو چھوڑ ديں ، انہوں نے جواب ميں خدا كى واحدانيت كى گواہى دى اور كہا كہ ” خدا كى قسم روئے زمين كى سارى چيزيں مجھے دے كر اگر يہ كہا جائے كہ اسلام چھوڑ دوں تب بھى ميں اسلام نہيں چھوڑوں گا_”

اس مجاہد اور شہيد كا پاكيزہ جسم ايك مدّت تك تختہ دار پر لٹكا رہا ، آخر كا خفيہ طور پر كسى نے اُتارا اور دفن كرديا_(5)

بئْر مَعُونہ كا واقعہ

ماہ صفر 4 ہجرى قمرى بمطابق جولائي 625ئ مدينہ ميں كچھ نوجوان رسول خدا(ص) سے قرآنى و اسلامى علوم كا درس ليتے اور مسجد ميں دينى بحث و مباحثہ ميں شريك ہوتے تھے_ قرآن مجيد سے ان كى واقفيت اتنى تھى كہ وہ مبلّغ اسلام ہوسكتے تھے_

ايك دن قبيلہ بنى عامر كا ”اَبُو بَرا ”نامى شخص رسول خدا (ص) كى خدمت ميں آيا اور كہا كہ ” اگر آپ(ص) اپنے اصحاب ميں سے كچھ افراد نَجد كى سرزمين پر بھيج ديں تو مُجھے اُميد ہے كہ وہ لوگ آپ كى دعوت قبول كريں گے” آنحضرت(ص) نے فرمايا ” ميں نجدوالوں سے اپنے اصحاب كے بارے ميں ڈرتا ہوں”_ اَبو برا نے كہا كہ ميں ان كى حفاظت كى ذمّہ دارى ليتا ہوں وہ لوگ ميرى پناہ ميں رہيں گے” رسول خدا(ص) نے اسلام سے آشنائي ركھنے والے چاليس (6) معلمين قرآن كو” مُنذر بن عَمرو” كى سربراہى ميں ايك رہنما كے ساتھ سرزمين نجد كى طرف روانہ كيا تا كہ وہاں اسلامى حقائق كى تبليغ كريں_

جب يہ لوگ ”بئر مَعُونہ ”كے مقام پہنچے تو اس جماعت كے ايك شخص نے رسول خدا (ص) كا خط قبيلہ بَنى عامر كے سردار كے سامنے پيش كيا _ سردار قبيلہ نے رسول خدا (ص) كا خط پڑھے بغير

تبصرے
Loading...